Maktaba Wahhabi

552 - 552
آپ کی شریعت کے تقاضوں کے مطابق اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حق کے بعد والدین کا حق ہے، اس لیے کہ والدین … اور خصوصاً ماں … اپنی اولاد کے لیے بڑی مشقت برداشت کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَوَصَّیْنَا الْاِِنسَانَ بِوَالِدَیْہِ اِِحْسٰنًا حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ کُرْہًا﴾ (الاعراف: ۱۵) ’’اور ہم نے انسان کو تاکیدی حکم دیا ہے کہ وہ والدین کے ساتھ نیک سلوک کرتا رہے، اس کی ماں نے اسے بڑی مشقت کے ساتھ پیٹ میں رکھا اور اسے بڑی مشقت کے ساتھ جنا۔‘‘ ایک دوسری آیت میں ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ وَہْنًا عَلٰی وَہْنٍ﴾ (لقمان: ۴) ’’اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے بارے میں تاکیدی حکم دیا، اس کی ماں نے کمزوری پر کمزوری اٹھا کر اسے اپنے پیٹ میں رکھا۔‘‘ ماں دوران حمل بھی، وضع حمل کے وقت بھی، اور پھر وضع حمل کے بعد بھی مشقت اٹھاتی ہے، چونکہ ماں باپ کی شفقت سے کہیں زیادہ اپنے بچے پر شفقت کرتی ہے، لہٰذا وہ سب لوگوں سے زیادہ حتیٰ کہ باپ سے بھی زیادہ حسن صحبت اور حسن سلوک کی حقدار ہے۔ایک آدمی کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میری حسن صحبت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’تیری ماں ‘‘ وہ کہنے لگا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیری ماں ‘‘ اس نے کہا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیری ماں ‘‘ آپ نے چوتھی دفعہ فرمایا: ’’پھر تیرا باپ۔‘‘[1] باپ بھی اپنی اولاد کے لیے بڑی بڑی مشقتیں برداشت کرتا ہے، وہ انہیں پریشان دیکھ کر پریشان ہوجاتا اور انہیں خوش دیکھ کر خوش ہو جاتا ہے، ان کی راحت وآسائش، اطمینان اور خوشگوار زندگی کے لیے ہر ممکن اسباب اختیار کرنے کے لیے کوشاں رہتا ہے، اپنے اور اپنی اولاد کے لیے روزگار کے حصول کے مقصد کی غرض سے جنگلات اور بیابان تک چھان مارتا ہے۔ اولاد پر ماں کا حق بھی ہے، اور باپ کا بھی، آپ کچھ بھی کریں ، ان کا حق کبھی ادا نہیں کر سکیں گے، اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا﴾ (الاسراء: ۲۴) اور یوں کہتے ہوئے دعا کیا کرو، ہمارے رب! ان پر اس طرح رحم فرما جس طرح انہوں نے میری پرورش کی جبکہ میں چھوٹا تھا۔‘‘ ان کا تجھ پر گزشتہ حق تو یہ ہے کہ انہوں نے تجھے تیرے بچپن میں پالا جبکہ تو اپنی جان کے لیے بھی نفع ونقصان کا مالک نہیں تھا، لہٰذا ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا تجھ پر واجب ہے۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا بالاتفاق ہر انسان پر فرض عین ہے، یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اس حق کو جہاد فی سبیل اللہ پر بھی مقدم رکھا جس طرح کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے، ان کا بیان ہے کہ میں
Flag Counter