Maktaba Wahhabi

344 - 552
ہے تو وہ از قبیل مجاز ہیں ، ایسا نہیں ہے کہ وہ ان اسماء کے ساتھ موسوم ہے۔ معتزلہ صفات کا انکار کرتے اور اسماء کا انکار کرتے ہیں ۔ اشعریہ تمام اسماء اور سات صفات کا اثبات کرتے ہیں ۔ ان سب لوگوں کا شمار اہل تعطیل کے ضمن میں کیا جاتا ہے، لیکن ان میں سے بعض کامل طور پر اسماء وصفات کو معطل کرتے ہیں جس طرح کہ جہمیہ اور بعض تعطیل نسبی کے مرتکب ہوتے ہیں ، مثلاً معتزلہ اور اشاعرہ۔ رہے اہل تمثیل مشبہ، تو وہ اللہ تعالیٰ کے لیے صفات کا اثبات کرتے ہوئے کہتے ہیں : ہم پر اللہ تعالیٰ کے لیے صفات کا اثبات کرنا واجب ہے، اس لیے کہ اس نے اپنے لیے خود ان کا اثبات کیا ہے، لیکن وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ صفات باری تعالیٰ مخلوق کی صفات جیسی ہیں ۔ یہ لوگ اثبات صفات میں غلو کا شکار ہوئے اور اہل تعطیل تنزیہ میں ۔ اہل تمثیل مشبہ کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے (الوجہ) چہرے کا اثبات واجب ہے اور یہ چہرہ اولاد آدم کے خوبصورت ترین شخص کے چہرے جیسا ہے اور یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس چیز کے ساتھ مخاطب کیا ہے، جسے ہم سمجھ سکتے ہیں ، اللہ فرماتا ہے: ﴿وَیَبْقَی وَجْہُ رَبِّکَ ذُو الْجَلَالِ وَالْاِِکْرَامِo﴾ (الرحمن: ۲۷) ’’اور تیرے رب کا چہرہ باقی رہے گا جو جاہ وجلال والا اور عزت والا ہے۔‘‘ مگر ہم چہرے کا وہی معنی سمجھتے ہیں جس کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں اور سب سے خوبصورت چیز جس کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں وہ انسان ہے۔ ان کے خیال میں اللہ تعالیٰ کا چہرہ، والعیاذ باللہ۔ انتہائی خوبصورت نوجوان کے چہرے جیسا ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ یہی بات معقول ہے۔ مگر اہل سنت کہتے ہیں کہ ہم حق اپنائیں گے وہ جانبین میں سے جس کے پاس بھی ہوگا، ہم تنزیہ کے باب میں حق اپناتے ہوئے تمثیل کا انکار کریں گے اور اثبات کے باب میں حق اختیار کرتے ہوئے تعطیل کا انکار کریں گے۔ ہم اثبات بلا تمثیل اور تنزیہ بلا تعطیل کے قائل ہیں ، ہم ادھر سے بھی دلائل لیں گے اور ادھر سے بھی۔ خلاصہ کلام یہ کہ اہل سنت صفات کے باب میں دونوں دو انتہا پسند گروہوں کے درمیان راہ اعتدال پر گامزن ہیں ، ایک گروہ نے تنزیہ اور نفی میں غلو سے کام لیا جو کہ جہمیہ وغیرہم پر مشتمل ہے، جبکہ دوسرے گروہ نے اثبات میں غلو سے کام لیا، اور یہ ممثلہ کا گروہ ہے۔ اہل سنت نہ تو اثبات میں غلو کے قائل ہیں اور نہ نفی میں ، وہ بدون تمثیل اثبات کے قائل ہیں ، اس لیے کہ قرآن کا کہنا ہے: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ (الشوریٰ: ۱۱)’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘
Flag Counter