Maktaba Wahhabi

522 - 552
[الوصیۃ ] … کسی کو اہم کام کی تلقین کرنا۔ [علیکم بسنتی …الخ] … سے مقصود تمسک بالسنّہ کی ترغیب دینا ہے۔ اور اسے ’’عضوا علیہا بالنواجذ‘‘ کے ساتھ موکد کیا گیا، سنت کو ہاتھوں کے ساتھ تھامنے اور اسے داڑہوں کے ساتھ مضبوطی سے پکڑنے کا حکم دینے سے مقصود تمسک بالسنہ میں مبالغہ پیدا کرنا ہے۔ [السنۃ ] … طریقہ سے عبادت ہے۔ ظاہراً بھی اور باطناً بھی۔ [خلفاء الراشدین ] … یہ وہ لوگ ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں علمی، عملی اور دعوتی اعتبار سے ان کے خلیفہ بنے۔ اس وصف میں سب سے پہلے داخل ہونے والے اور اس میں داخل ہونے کا سب سے زیادہ استحقاق رکھنے والے خلفاء اربعہ ہیں ، یعنی ابو بکر، عمر، عثمان اور علی رضی اللہ عنہم اجمعین ۔ اب اگر علم سے تہی دست کوئی شخص اس زمانے میں کھڑا ہو کر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ جمعہ کی پہلی اذان بدعت ہے، اس لیے کہ یہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مروج نہیں تھی۔ لہٰذا دوسری اذان پر ہی اکتفاء کرنا واجب ہے۔ [1] تو اس شخص سے ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی سنت لائق اتباع سنت ہے، جب تک وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مخالف نہ ہو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو تجھ سے کہیں بڑے عالم اور اللہ کے دین کے لیے غیرت مند تھے، ان میں سے تو کسی ایک شخص نے بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مخالفت نہیں کی، ان کا شمار تو ان ہدایت یافتہ خلفاء راشدین میں ہوتا ہے جن کی اتباع کرنے کا حکم خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاری فرمایا ہے۔ پھر یہ بات بھی ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے ایک اصل پر اعتمادکیا، اور وہ یہ کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں فجر سے پہلے اذان دیا کرتے تھے جسے وہ نماز فجر کے لیے نہیں بلکہ اس لیے دیتے تھے کہ قیام کرنے والوں کو واپس لوٹا دیں ، اور سونے والوں کو جگا دیں ، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ارشاد فرمایا اسی بنیاد پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی جمعہ کے دن پہلی اذان کا حکم دیا یہ اذان امام کی آمد کے لیے نہیں بلکہ لوگوں کی آمد کے لیے دی جاتی تھی، اور یہ اس لیے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے خلافت میں مدینہ منورہ بہت بڑا شہر بن گیا تھا اور لوگوں کو اس بات کی ضرورت لاحق ہو گئی تھی کہ امام کے آنے سے پہلے انہیں جمعہ کی ادائیگی کے وقت کا علم ہو جائے اور وہ بر وقت مسجد میں پہنچ کر اطمینان سے نماز جمعہ ادا کرسکیں ۔ الغرض! اہل سنت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت کی اتباع کرتے ہیں جس میں آپ نے اپنی اور اپنے بعد ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھنے کی ترغیب دلائی تھی جن میں خلفاء اربعہ سر فہرست ہیں : ابو بکر، عمر، عثمان اور علی رضی اللہ عنہم اجمعین اِلاَّیہ کہ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی صراحتاً مخالفت لازم آتی ہو، ایسی صورت میں ہم پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter