Maktaba Wahhabi

62 - 552
کبھی ایسا بھی ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان مبارک سے اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کا ذکر کرتے اور پھر اس کی اپنے فعل سے تاکید فرماتے۔ مثلاً آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے اس آیت کی تلاوت فرمائی: ﴿اِنَّ اللّٰہَ کَانَ سَمِیْعًا بَصِیْرًاo﴾ (النساء: ۵۸) ’’بے شک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘ تو پھر اپنا انگوٹھا اپنے دائیں کان پر اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی کو اپنی آنکھ پر رکھا۔[1] یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اللہ تعالیٰ کے لیے قول اور فعل کے ساتھ سمع و بصر کا اثبات ہے۔ دریں حالات ہم کہہ سکتے ہیں کہ رسول علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف سے اللہ تعالیٰ کی صفات کا اثبات قول کے ساتھ بھی ہوتا ہے اور فعل کے ساتھ بھی، کبھی الگ الگ اور کبھی ایک ساتھ ۔ ۳۔ وصف بالاقرار:اس کا وجود ماقبل کی نسبت بہت کم ہے۔ ایک لونڈی سے آپ نے سوال کیا: ’’ اللہ کہاں ہے؟‘‘ تو اس نے جواب دیا : آسمان میں ۔ آپ نے اس کا اقرار کرتے ہوئے اس کے مالک سے فرمایا: ’’ اسے آزاد کر دے۔‘‘[2] اسی طرح ایک یہودی عالم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: ہم پاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمانون کو ایک انگلی پر، زمینوں کو ایک انگلی پر اور نمناک مٹی کو ایک انگلی پر رکھے گا…الیٰ آخر الحدیث۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے ہنس پڑے[3] یہ بھی اقرار کی صورت ہے۔ رسول کے بیان کردہ اوصاف پر ایمان لانے کی وجہ تسمیہ اور دلائل سوال : جن چیزوں کے ساتھ رسول اللہ علیہ الصلاۃ والسلام نے اپنے رب کا وصف بیان کیا، اس پر وجوب ایمان کی کیا وجہ ہے؟ یا اس کی دلیل کیا ہے؟ جواب : اس کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ الْکِتٰبِ الَّذِیْ نَزَّلَ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَ الْکِتٰبِ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ﴾ (النساء: ۱۳۶) ’’اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جسے اس نے اپنے رسول پر اتارا اور اس کتاب پر بھی جسے اس نے اس سے پہلے اتارا۔‘‘ ہر وہ آیت جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ رسول مبلغ ہیں ۔ وہ ان صفات کے قبول کرنے کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں جن
Flag Counter