’’اعمال کے دفاتر کھول دیئے جائیں گے، کوئی اپنا نامہ اعمال اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑے گا اور کوئی بائیں ہاتھ سے یا اپنی پیٹھ کے پیچھے سے۔‘‘
شرح:…[تُنْشَرُ ] … یعنی پھیلا دیئے جائیں گے، اپنے پڑھنے والوں کے لیے کھول دیئے جائیں گے۔
[الدَّوَاوَیْنُ] … دیوان کی جمع ہے۔ وہ رجسٹر جس میں اعمال لکھے جاتے ہیں ، دواوین بیت المال، وغیرہ اسی سے ہے۔
[وَہِیَ صَحَائِفُ الْاَعْمَالِ ] … یعنی وہ نامہ ہائے اعمال جنہیں اولاد آدم کے اعمال پر مامور فرشتے لکھا کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿کَلَّا بَلْ تُکَذِّبُوْنَ بِالدِّیْنِ o وَاِِنَّ عَلَیْکُمْ لَحٰفِظِیْنَ o کِرَامًا کَاتِبِیْنَ o یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَo﴾ (الانفطار:۹۔۱۲)
’’ہرگز نہیں ، بلکہ تم قیامت کے دن کو جھٹلاتے ہو۔ اور یقینا تم پر نگہبان مقرر ہیں ، عزت والے لکھنے والے، وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو۔‘‘
انسان کے اعمال مسلسل لکھے جارہے ہیں ، اور قیامت کے دن اس کے اعمال کا رجسٹر اس کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ کُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰہُ طٰٓئِرَہٗ فِیْ عُنُقِہٖ وَ نُخْرِجُ لَہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ کِتٰبًا یَّلْقٰہُ مَنْشُوْرًاo اِقْرَاْ کِتٰبَکَ کَفٰی بِنَفْسِکَ الْیَوْمَ عَلَیْکَ حَسِیْبًا﴾ (الاسراء:۱۳،۱۴)
’’اور ہم نے ہر انسان کا عمل اس کی گردن میں لگا دیا ہے، اور ہم قیامت کے دن اس کے سامنے وہ کتاب نکال پیش کریں گے جو اسے کھلی ہوئی ملے گی، اپنی کتاب خود پڑھ لے، تو آج کے دن اپنے اوپر خود ہی حساب لینے والا کافی ہے۔‘‘
علمائے سلف میں سے بعض کا قول ہے۔ اس نے تجھ سے انصاف کیا جس نے تجھے ہی تجھ پر محاسب مقرر کردیا۔ اعمال کے صحیفوں میں نیکیاں بھی لکھی جاتی ہیں اور برائیاں بھی۔
جو نیکیاں لکھی جاتی ہیں ان کی تین قسمیں ہیں : نیک اعمال، جن نیک اعمال کی انسان نے نیت کی، اور جن کا اس نے قصد وارادہ کیا۔ انسان نے جو نیک اعمال کیے، ظاہر ہے وہ لکھے جائیں گے۔
جن نیک اعمال کی اس نے نیت کی، وہ بھی لکھے جائیں گے، مگر اس کے لیے صرف نیت کا اجر لکھا جائے گا۔ جس طرح کہ ایک صحیح حدیث میں اس مالدار آدمی کا قصہ درج ہے جو اپنا مال بھلائی کے کاموں میں خرچ کرتا تھا، اسے دیکھ کر ایک فقیر آدمی کہنے لگا: اگر میرے پاس بھی مال ہوتا تو میں بھی اسے فلاں شخص کی طرح خرچ کرتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ اپنی نیت کے ساتھ ہے، ان دونوں کا اجر برابر ہے۔‘‘ [1]
|