Maktaba Wahhabi

128 - 552
منافی نہیں ہے، باطن تقریباً قریب کے معنی میں ہے۔ ان اسمائے اربعہ میں غور کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ باہم متقابل ہیں اور تمام کے تمام ایک مبتدا کی خبر ہیں مگر حرف عاطفہ کے واسطہ کے ساتھ۔ حرف عطف کے ساتھ معلومات کی فراہمی حرف عطف کے واسطہ کے بغیرفراہمی معلومات سے زیادہ قوی ہوتی ہے۔ مثلاً: ﴿وَہُوَ الْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُoذُو الْعَرْشِ الْمَجِیْدُoفَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُo﴾ (البروج:۱۶۔۱۴) ’’اور وہ بہت بخشنے والا، بہت محبت کرنے والا ہے، عرش والا بڑی شان والا ہے، کرتا ہے جو چاہتا ہے۔‘‘ یہ حرف عطف کے بغیر متعدد خبریں ہیں ۔ کبھی کبھی اسماء و صفات باری تعالیٰ و اؤعاطفہ کے ساتھ مل کر آتی ہیں جن کے فوائد یہ ہوتے ہیں : اولاً: گزشتہ کی تاکید، اس لیے کہ جب آپ اس پر عطف ڈالیں گے تو اسے اصل قرار دیں گے اور اصل ثابت ہوتا ہے۔ ثانیاً: اِفادہ جمع، مگر اس سے موصوف کا تعدد لازم نہیں آتا۔ ملاحظہ ہو یہ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰیoالَّذِیْ خَلَقَ فَسَوّٰیoوَالَّذِیْ قَدَّرَ فَہَدٰیo﴾ (الاعلی:۳۔۱) ’’تسبیح بیان کریں سب سے بلند اپنے رب کے نام کی جس نے پیدا کیا اور درست طریقہ سے پیدا کیا، اور جس نے اندازہ مقرر کیا پھر راستہ دکھایا۔‘‘ جس رب اعلیٰ نے درست طریقہ سے پیدا کیااسی نے اندازہ بھی مقرر کیا اور راستہ بھی دکھایا۔ سوال: امر معروف تو یہ ہے کہ عطف مغایرت کا متقاضی ہوتا ہے۔ جواب: یہ بات درست ہے، لیکن مغایرت کبھی اعیان کے ساتھ ہوتی ہے اور کبھی اوصاف کے ساتھ۔ اس جگہ اوصاف میں مغایرت ہے، اور یہ بھی یاد رہے کہ کبھی کبھی مغایرت محض لفظی ہوا کرتی ہے۔ کسی شاعر کاشعر ہے: فالقی قولہا کذباً ومینا ’’اس نے اس کی بات کو جھوٹ جان کر ردّ کر دیا۔‘‘ ’’مَیْن‘‘ بھی کذب سے ہی عبارت ہے مگر شاعر نے اس کا اس پر عطف اس لیے ڈالا کہ لفظوں میں مغایرت ہے، جبکہ معنی ایک ہی ہے۔تغایر یا تو عینی ہوتا ہے یا معنوی یا پھر لفظی، مثلاً: ’’جاء زیدٌو عمرو وبکر و خالد‘‘ میں تغایر عینی ہے۔’’جاء زید الکریم و الشجاع و العالم‘‘ میں تغایر معنوی ہے اور ’’ہذا الحدیث کذب ومین‘‘ میں تغایر لفظی۔ اس آیت سے مندرجہ ذیل چار اسماء باری تعالیٰ کا اثبات ہوتا ہے:﴿الْاَوَّلُ، الْآخِرُ، الظَّاہِرُ، َالْبَاطِنُ﴾جبکہ ان اسماء سے پانچ صفات مستفاد ہوتی ہیں جو یہ ہیں : اولیت، آخریت، ظاہریت، باطنیت اور عموم علم۔ ان اسماء کے مجموعہ سے یہ امر مستفاد ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمان و مکان کے اعتبار سے ہر شے کا احاطہ کر رکھا ہے،
Flag Counter