Maktaba Wahhabi

74 - 552
یہ تمام آیات ذات باری تعالیٰ کے لیے مماثلت کی نفی کرتی ہیں اور یہ ساری کی ساری خبر یہ ہیں اور طلب کے حوالے سے یہ آیات ﴿فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا﴾ (البقرۃ: ۲۲) یعنی اللہ تعالیٰ کی نظیریں اور مماثل مت بناؤ۔ اور… ﴿فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ﴾ (النحل: ۷۴) ’’اللہ کی مثالیں مت بیان کرو۔‘‘ اللہ تعالیٰ کو اس کی مخلوق کے مثل قرار دینے والا خبر کی تکذیب کرتا اور حکم سے روگردانی کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض سلف ایسے شخص پر کفر کا فتویٰ لگاتے ہیں ، امام بخاری کے شیخ نعیم بن حماد خزاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جس کسی نے اللہ تعالیٰ کو اس کی مخلوق کے مشابہ قرار دیا اس نے کفر کیا۔‘‘[1] اس لیے کہ اس نے خبر کی تکذیب بھی کی اور طلب سے روگردانی بھی۔ ۲ عقلی دلائل: اولاً:… خالق اور مخلوق کے درمیان کسی بھی حالت میں تماثل ممکن نہیں ہے اگر دونوں میں اصل وجود کے علاوہ اور کوئی تباین نہ بھی ہوتا تو یہی کافی تھا، اور یہ اس لیے کہ خالق کا وجود واجب ہے وہ ازلی بھی ہے اور ابدی بھی۔ جبکہ مخلوق کا وجود ممکن ہے، وہ وجود سے قبل معدوم تھا اور بعد ازاں فنا ہو جائے گا۔ جو دو وجود اس طرح سے ہوں انہیں مماثل نہیں کہا جا سکتا۔ ثانیاً:… خالق اور مخلوق کی صفات اور افعال میں بھی بڑا تباین ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر آواز کو سنتا ہے وہ جس قدر بھی مخفی ہو اور جس قدر بھی دور حتیٰ کہ سمندروں کی گہرائی میں موجود آوازوں کو بھی سنتا ہے۔ جب یہ آیت نازل ہوئی: ﴿قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْٓ اِِلَی اللّٰہِ وَاللّٰہُ یَسْمَعُ تَحَاوُرَکُمَا اِِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ بَصِیْرٌo﴾ (المجادلۃ:۱) ’’یقینا اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سن لی جو اپنے خاوند کے بارے میں آپ سے بحث وجدل کر رہی تھی اور اللہ سے شکایت کر رہی تھی اور اللہ تعالیٰ تم دونوں کی گفتگو سن رہا تھا۔ یقینا اللہ خوب سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘… تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں : ’’سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کی سماعت نے تمام آوازوں کو اپنی وسعت میں سے رکھا ہے۔ میں اپنے کمرے میں تھی جبکہ اس خاتون کی کچھ باتیں مجھے سنائی نہیں دے رہی تھیں ۔‘‘ [2] اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے عرش کے اوپر سے سن لیا۔ جبکہ زمین وعرش کے درمیان فاصلہ کو صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ لہٰذا کسی کے لیے یہ کہنا ممکن ہے کہ اللہ کا سننا ہمارے سننے جیسا ہے۔ ثالثاً:… ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اس کی مخلوق سے متباین ہے۔ قرآن کہتا ہے: ﴿وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ﴾ (البقرۃ: ۲۵۵) ’’اس کی کرسی زمینوں اور آسمانوں کو اپنی وسعت میں لیے ہوئے ہے۔‘‘ نیز…﴿وَالْاَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ﴾ (الزمر: ۶۷) ’’قیامت کے دن ساری زمین اس کے قبضہ میں ہوگی۔‘‘
Flag Counter