’’اور ہم ان کو کروٹ بدلاتے رہتے تھے دائیں جانب اور بائیں جانب۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے کروٹ بدلانے کو اپنی طرف منسوب کیا، حالانکہ وہ ایسا خود کرتے تھے۔ لیکن چونکہ یہ ان کے ارادے کے بغیر ہوتا تھا لہٰذا اسے ان کی طرف منسوب نہیں کیا گیا۔
حدیث آدم وموسیٰ رحمہم اللہ کے جواب میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہلی وجہ کی طرف گئے ہیں اور وہی صواب ہے۔
دریں صورت نہ تو اس حدیث میں جبریہ کے لیے کوئی دلیل ہے اور نہ ان نافرمان قسم کے لوگوں کے لیے جو اپنے گناہوں کاجواز پیش کرنے کے لیے اس حدیث کے حوالے سے تقدیر سے استدلال کرتے ہیں ۔
معاصی پر تقدیر سے استدلال کو نقل، عقل اور واقع باطل قرار دیتے ہیں ۔
جہاں تک نقلی اور سمعی دلائل کا تعلق ہے تو ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿سَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا لَوْشَآئَ اللّٰہُ مَآ اَشْرَکْنَا وَلَآ اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمْنَا مِنْ شَیْئٍ کَذٰلِکَ کَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ حَتّٰی ذَاقُوْا بَاْسَنَا﴾ (الانعام:۱۴۸)
’’عنقریب مشرک لوگ کہیں گے کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے اور نہ ہمارے آباء واجداد ہی، اور نہ حرام کرتے ہم کسی چیز کو، ان سے پہلے لوگوں نے بھی ایسے ہی جھٹلایا تھا یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھ لیا۔‘‘
مشرکین نے یہ بات اپنی معصیت کے لیے تقدیر کو وجہ جواز قرار دیتے ہوئے کہی تھی جس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿کَذٰلِکَ کَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ﴾ یعنی اسی طرح ان سے پہلے لوگوں نے بھی رسولوں کی تکذیب کی اور تقدیر سے دلیل پیش کی۔ ﴿حَتّٰی ذَاقُوْا بَاْسَنَا﴾ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان کی حجت سراسر باطل ہے۔ اس لیے کہ اگر وہ قابل قبول ہوتی تو وہ اللہ کے عذاب کا مزہ نہ چکھتے۔
دوسری سمعی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿اِنَّآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَآ اَوْحَیْنَآ اِلٰی نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْ بَعْدِہٖ وَ اَوْحَیْنَآ اِلٰٓی اِبْرٰہِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَعِیْسٰی وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْنُسَ وَ ہٰرُوْنَ وَ سُلَیْمٰنَ وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا o وَ رُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰہُمْ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَ رُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْہُمْ عَلَیْکَ وَ کَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسٰی تَکْلِیْمًا o رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ﴾ (النساء:۱۶۳۔۱۶۵)
’’میرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یقینا ہم نے وحی کی آپ کی طرف جس طرح وحی کی ہم نے نوح علیہ السلام اور ان کے بعد دوسرے نبیوں کی طرف، اور وحی کی ہم نے ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد کی طرف اور عیسیٰ، ایوب، یونس، ہارون اور سلیمان کی طرف۔ اور ہم نے داؤد کو زبور دی، اور کچھ رسول ایسے ہیں کہ ہم نے اس سے
|