معمول انسان کے عمل کا نتیجہ ہوتا ہے، انسان ہی معمول میں براہ راست کر دار ادا کرتا ہے۔ پھر جب معمول اللہ کی مخلوق ہے جوکہ بندے کا فعل ہے تو اس سے بند ے کے فعل کا مخلوق ہونا لازم آئے گا۔ لہٰذا ان دونوں احتمالوں پر قرآنی آیت بندوں کے افعال کے مخلوق ہونے کی دلیل ہے۔
رہی بندوں کے افعال کے اللہ کی مخلوق ہونے کی نظری دلیل، تو اس بارے میں ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ بندے کا فعل دو چیزوں سے پیدا ہوتا ہے، اور وہ دو چیزیں ہیں : عزم صادق اور قدرت تامہ۔
مثلاً: جب میں کوئی بھی عمل کرنا چاہوں تو اس سے پہلے دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔
پہلی چیز: جو کچھ کرنا ہو اس کا عزم صادق اس لیے کہ اگر آپ عزم نہیں کریں گے تو وہ کام نہیں کر پائیں گے۔
دوسری چیز: قدرت تامہ، اس لیے کہ اگر آپ وہ کام کرنے پر قادر نہیں ہوں گے تو اسے نہیں کرسکیں گے۔
پھر اللہ ہی وہ ذات ہے جس نے آپ کو قدرت دی اور اسی نے آپ میں عزم ودیعت کیا اور جو سبب کا خالق ہے وہی مسبب کا بھی خالق ہے۔
دوسری نظری دلیل یہ ہے کہ فعل، فاعل کا وصف ہوا کرتا ہے، اور وصف موصوف کے تابع ہوتا ہے۔ پس جس طرح انسان خود اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے اس کے افعال بھی اس کی مخلوق ہیں ، اس لیے کہ صفت موصوف کے تابع ہوا کرتی ہے۔
اس دلیل سے واضح ہوا کہ انسان کا عمل اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے۔
[لَا خَالِقَ غَیْرُہُ] …اگر کوئی شخص یہ سوال اٹھائے کہ اس حصر کی تردید اس طرح ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ بھی خالق کا وجود موجود ہے۔ مصور اپنے آپ کو خالق شمار کرتا ہے۔ حتی کہ ایک حدیث میں بھی اسے خالق کہا گیا ہے۔ ارشاد پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’تصویریں بنانے والوں کو عذاب دیا جائے گا، ان سے کہا جائے گا: جسے تم نے پیدا کیا انہیں زندہ کرو۔‘‘ [1] اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا:
﴿فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ﴾ (المومنون:۱۴)
’’بابرکت ہے اللہ جو سب سے بہترین پیدا کرنے والا ہے۔‘‘
اس کا مطلب یہ ہوا کہ خالق تو اور بھی ہیں مگر اللہ سب سے بہترین پیدا کرنے والا ہے، آپ مؤلف رحمہ اللہ کے قول کا کیا جواب دیں گے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ ہم جس خلق کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتے ہیں وہ ایجاد اور اعیان کو ایک عین سے دوسرے عین میں تبدیل کرنے سے عبارت ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کے علاوہ نہ تو کوئی کسی چیز کو وجود میں لاسکتا ہے اور نہ اس کے علاوہ کوئی ایک عین کو دوسرے عین میں تبدیل کر سکتا ہے۔
اس پر مخلوق کی نسبت سے خلق کا جو اعتراض کیا گیا ہے وہ کسی چیز کو اس کی ایک صفت سے دوسری صفت میں تحویل سے
|