’’مگر وہ لوگ جو خوش بخت ہوں گے تو وہ جنت میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین رہیں گے مگر جو چاہے رب تیرا، یہ بخشش ہے نہ ختم ہونے والی۔‘‘
ارشاد باری: ﴿خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبْدًا﴾ متعدد آیات میں وارد ہوا ہے۔رہی’’النار‘‘ دوزخ تو وہ بھی اس وقت موجود ہے۔ اس لیے کہ ارشاد باری ہے:
﴿اُعِدَّتْ لِلْکٰفِرِیْنَo﴾ (آل عمران:۱۳۱) ’’اسے کافروں کے لیے تیار کیا گیا ہے۔‘‘
اس معنی میں احادیث بڑی کثرت سے وارد ہیں اور بڑی شہرت رکھتی ہیں ۔اہل جہنم اس میں ابدالآباد کے لیے پڑے رہیں گے۔ قرآن کہتا ہے:
﴿اِنَّ اللّٰہَ لَعَنَ الْکٰفِرِیْنَ وَ اَعَدَّ لَہُمْ سَعِیْرًا o خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًا﴾ (الاحزاب:۶۵۔۶۴)
’’بے شک اللہ تعالیٰ نے کافروں پر لعنت کی ہے، اور ان کے لیے بھڑکنے والی آگ تیار کر رکھی ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘
اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید کی تین آیات میں اہل جہنم کے لیے اس میں ہمیشہ رہنے کا ذکر کیا ہے، ان میں سے ایک آیت تو یہ ہے۔ دوسری سورۂ نساء کے آخر میں اور تیسری سورۂ جن میں ہے۔
جو اس بات کی دلیل ہیں کہ جہنم ہمیشہ ہمیشہ کے لیے باقی رہے گی۔
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((وتفاصیل ذلک مذکورۃ فی الکتب المنزلۃ من السماء۔))
’’اور اس کی تفصیل آسمانی کتب میں مذکور ہے۔‘‘
شرح:…مثلاًتورات، انجیل، ابراہیم اور موسیٰ علیہ السلام کے صحیفے اور دیگر آسمانی کتابیں ۔ جن میں لوگوں کی حاجت بلکہ ضرورت کے پیش نظر اس کا بڑی تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ اور یہ اس لیے کہ ایمان بالآخرت کے بغیر دین پر استقامت ممکن ہی نہیں ہے، جس دن ہر شخص کو اس کے اچھے یا برے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((والأثار من العلم الماثور عن الانبیاء۔))
’’اور انبیاء سے ما ثور علمی آثار میں بھی۔‘‘
شرح:…یاد رہے کہ انبیاء کرام سے ماثور علم کی دو قسمیں ہیں :
۱۔ علم کی ایک وہ قسم ہے جو وحی سے ثابت ہے، یہ قرآن اور سنت صحیحہ میں مذکور ہے، اس قسم کے علم کو قبول کرنے اور اس
|