Maktaba Wahhabi

285 - 552
کے، اس لیے کہ ایسا ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہوا میں آوازیں پیدا کر دے اور وہ سن لی جائیں اس کے جواب میں ہم یہ کہیں گے کہ اگر اللہ تعالیٰ ہوا میں آوازیں پیدا کر دے اور وہ سن لی جائیں ، تو اس صورت میں مسموع ہوا کی صفت ہوگا… جس کے تم بھی قائل نہیں ہو، تم صفت کو اس کے موصوف کے غیر کی طرف کس طرح لوٹا سکتے ہو؟ یہ چار وجوہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ خلق قرآن کا عقیدہ یکسر باطل ہے، ویسے اگر اتنی ہی بات ہوتی کہ اس عقیدہ سے امر ونہی اور خبر واستخبار کا ابطال لازم آتا ہے تو عقیدہ خلق قرآن کو باطل قرار دینے کے لیے بھی کچھ کافی تھا۔ دوسری آیت: ﴿وَ قَدْ کَانَ فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ یَسْمَعُوْنَ کَلٰمَ اللّٰہِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَہٗ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوْہُ وَ ہُمْ یَعْلَمُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۷۵) ’’تحقیق ان میں سے ایک فریق اللہ کے کلام کو سنتا تھا پھر وہ اسے سمجھنے کے بعد اس میں تحریف کر دیتا تھا اور وہ اسے جانتے تھے۔‘‘ شرح:…یہ ارشاد اس ارشاد باری تعالیٰ کے سیاق میں ہے ﴿اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَکُمْ﴾ ’’کیا تم اس بات کا طمع رکھتے ہو کہ وہ تم پر یقین کر لیں گے۔‘‘ [یَسْمَعُوْنَ کَلٰمَ اللّٰہِ]… کلام اللہ سے مراد قرآن بھی ہو سکتا ہے، جو کہ قرآن مجید کے کلام اللہ ہونے کی دلیل ہے۔ اور یہ احتمال بھی موجود ہے کہ اس سے مراد اللہ تعالیٰ کا موسیٰ علیہ السلام سے اس وقت کلام کرتا ہو، جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ طے شدہ وقت کے لیے ستر آدمیوں کا انتخاب کیا، پھر جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام کیا تو وہ اسے سن رہے تھے، مگر انہوں نے اسے سمجھنے کے بعد اس میں تحریف کر ڈالی۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے پہلے احتمال کا کسی مفسر نے ذکر نہیں کیا۔ صورت حال جو بھی ہو اس سے اس بات کا اثبات ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کلام مسموع آواز کے ساتھ ہوتا ہے، اور کلام متکلم کی صفت ہے اس سے الگ چیز نہیں ہے، اس سے یہ واجب قرار پاتا ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے کسی غیر کا نہیں ۔ [یُحَرِّفُوْنَہٗ]… اس سے معنوی تحریف مراد ہے۔ [مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوْہُ وَ ہُمْ یَعْلَمُوْنَ]… ان کی بد کرداری اور اللہ تعالیٰ کے خلاف دیدہ دلیری کی انتہا ہے کہ انہوں نے کلام اللہ کو سمجھنے کے بعد اس میں تحریف کر ڈالی، مزید یہ کہ انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ وہ اس میں تحریف کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ لا علمی میں معنوی تحریف کرنے والے کا معاملہ اس آدمی کے معاملہ سے آسان ہے جو جاننے اور سمجھنے کے بعد تحریف کرتا ہے۔ تیسری آیت: ﴿یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّبَدِّلُوْا کَـلَامَ اللّٰہِ قُلْ لَنْ تَتَّبِعُوْنَا کَذٰلِکُمْ قَالَ اللّٰہُ مِنْ قَبْلُ﴾ (الفتح:۱۵) ’’وہ کلام اللہ کو تبدیل کر دینا چاہتے ہیں ، آپ کہہ دیں کہ تم ہمارے پیچھے ہرگز نہیں چل سکتے، اللہ نے پہلے ہی اسی طرح فرما دیا ہے۔‘‘ شرح:…اس آیت سے بھی اس امر کا اثبات ہو رہا ہے کہ قرآن کلام اللہ ہے۔ ﴿یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّبَدِّلُوْا کَـلَامَ اللّٰہِ… الخ﴾ ضمیر ان بادیہ نشین لوگوں کی طرف لوٹتی ہے جن کے بارے میں اللہ نے فرمایا:
Flag Counter