شرح:…یعنی اللہ کے لیے مثالیں مت بناؤ۔ مثلاً یہ کہنا کہ اللہ کی مثال یہ ہے یا عبارت میں کسی کو اس کا شریک بنانا۔
[اِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ ]… یعنی اللہ جانتا ہے کہ وہ بے مثل ہے، اس کی کوئی مثال نہیں ، اور اس نے یہ بات تمہیں بھی بتائی ہے۔ ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ (الشوریٰ: ۱۱) ’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے۔‘‘ ﴿وَلَمْ یَکُنْ لَّـہٗ کُفُوًا اَحَدٌo﴾ (الاخلاص: ۴) ’’اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ۔‘‘ اور ﴿ہَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیًّاo﴾ ’’کیا آپ اس کا کوئی ہم نام جانتے ہیں ؟‘‘ اور ان جیسی دیگر آیات۔ پس اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
ہمارے نقص علم کی یہی دلیل کافی ہے کہ کسی کو یہ تک علم نہیں ہے کہ اسے آئندہ دن کیا کرنا ہے۔
﴿وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَدًا﴾ (لقمان: ۳۵)’’اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کچھ کمائے گا۔‘‘
اور یہ کہ انسان اس روح کی حقیقت سے بھی آگاہ نہیں ہے جو اس کے پہلوؤں میں موجود ہے۔
﴿وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ وَمَآ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیْلًاo﴾ (الاسراء: ۸۵)
’’اور وہ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں ، آپ فرما دیں کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں بہت کم علم دیا گیا ہے۔‘‘
سوال : آپ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ اِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَo﴾ (النحل: ۷۴) اور ﴿فَـلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ (البقرۃ: ۲۲) ’’اللہ کے شریک مت بناؤ اور تم جانتے ہو۔‘‘ میں کس طرح تطبیق دیں گے؟ پہلی آیت میں لوگوں کے لیے علم کی نفی اور دوسری میں اس کا اثبات ہے۔
جواب : ثانی الذکر آیت میں اللہ تعالیٰ ان مشرکین سے مخاطب ہے جو کہ عبادت و الوہیت میں اس کے ساتھ شرک کرتے ہیں ۔ اللہ نے ان سے فرمایا: ﴿وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ یعنی تمہیں معلوم ہے کہ ربوبیت میں اس کا کوئی شریک نہیں اور اس کی دلیل یہ ارشاد ربانی ہے:
﴿یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُم وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّالسَّمَآئَ بِنَائً وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقاً لَّکُمْ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۲۱۔۲۲)
’’اے لوگو! عبادت کرو اپنے رب کی جس نے پیدا کیا تم کو اور ان کو بھی جو تم سے پہلے ہو گزرے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔ وہ رب جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا پھر اس کے ذریعے سے تمہارے لیے پھلوں سے رزق نکالا۔ پس تم اللہ کے شریک نہ بناؤ اور تم جانتے ہو۔‘‘
مگر اس جگہ صفات کے باب میں ارشاد ہوا ہے:﴿فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ ﴾ ’’اللہ کی مثالیں مت بیان مت کرو۔‘‘ مثلاً: اللہ کا ہاتھ فلاں چیز کے ہاتھ جیسا ہے اور تم نہیں جانتے۔
|