Maktaba Wahhabi

205 - 552
’’لوگوں کے ہاتھوں کی کمائی کی وجہ سے بحروبر میں فساد پھیل گیا۔‘‘ اس سے مراد لوگوں کی کمائی ہے، وہ ہاتھوں کی ہو یا دل کی، زبان کی ہو یا کسی اور جزو بدن کی۔ اس جیسی تعبیر سے مقصود فاعل کی ذات ہوا کرتی ہے۔ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے چوپایوں کو اپنے ہاتھوں سے پیدا نہیں فرمایا: ﴿مِّمَّا عَمِلَتْ اَیْدِیْنَآ﴾ اور ﴿لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ﴾ میں بڑا فرق ہے۔ گویا کہ پہلی آیت کا معنی ہے: ﴿مِّمَّا عَمِلْنَا﴾ اس لیے کہ ید سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات ہے جو کہ اس سے موصوف ہے۔ جبکہ ﴿بِیَدَیَّ﴾ سے مراد ذات نہیں بلکہ دو ہاتھ ہیں ۔ ہماری اس گفتگو کے ساتھ صفت ید میں پیدا ہونے والا اِشکال دور ہو گیا جو مفرد بھی واقع ہوا ہے، تثنیہ بھی اور جمع بھی۔ مفرد اور تثنیہ میں تطبیق دنیا تو بالکل آسان ہے۔ اور وہ اس طرح کہ مفرد مضاف اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت ہر ’’ید‘‘ پر مشتمل ہے۔ جبکہ تثنیہ اور جمع کے درمیان تطبیق کی دو صورتیں ہیں : پہلی صورت: جمع سے اس کا حقیقی معنی مراد نہیں ہے، تین یا اس سے زیادہ، بلکہ اس سے مراد تعظیم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر اپنے لیے ﴿اِنَّا﴾ ﴿نَحْنُ﴾ ﴿قُلْنَا﴾ کی تعبیر اختیار کی ہے۔ حالانکہ وہ واحد و یکتا ہے۔ ایسا صرف تعظیم کے پیش نظر کہا گیا ہے۔ دوسری صورت: یہ کہا جائے کہ جمع کا اطلاق کم از کم دو پر ہوتا ہے۔ اس صورت میں تعارض پیدا ہی نہیں ہوتا۔ رہا یہ ارشادِ باری﴿وَالسَّمَآئَ بَنَیْنٰہَا بِاَیْدٍ﴾ (الذاریات:۴۷) ’’اور آسمان کو ہم نے قوت سے بنایا۔‘‘ اس جگہ (اید) قوت کے معنی میں ہے، اس لیے کہ یہ أوَ یَئیدُ کا مصدر ہے یعنی: قوی ’’وہ طاقتور ہوا‘‘ اس سے اللہ کی صفت (ہاتھ) مراد نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ نے اس جگہ اسے اپنی ذات کی طرف مضاف کرتے ہوئے باَیْدِیْنَا نہیں بلکہ ﴿بِاَیْدِ﴾ فرمایا، یعنی قوت کے ساتھ، اس کی نظیر یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿یَوْمَ یُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ﴾ (القلم: ۴۲)’’جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی۔‘‘ ﴿سَاقٍ﴾ کی تفسیر میں علماء سلف کے دول قول ہیں : پہلا قول: اس سے مراد شدت ہے۔ دوسرا قول: اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی پنڈلی ہے۔ جنہوں نے آیت کے سیاق اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کی [1] حدیث کو پیش نظر رکھا انہوں نے اس جگہ ساقسے اللہ تعالیٰ کی پنڈلی مراد لی۔اور جنہوں نے صرف آیت کو ہی پیش نظر رکھا انہوں نے کہا کہ اس سے مراد شدّت ہے۔ سوال: آپ اللہ تعالیٰ کے لیے حقیقی ہاتھ ثابت کرتے ہیں جبکہ ہم صرف مخلوقات کے ہاتھوں کو جانتے ہیں ، تمہاری کلام
Flag Counter