Maktaba Wahhabi

203 - 552
﴿اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَہُمْ مِّمَّا عَمِلَتْ اَیْدِیْنَآ اَنْعَامًا﴾ (یٰس:۷۱) ’’کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے لیے چوپائے پیدا کیے اس میں سے جو کام کیا ہے ہمارے ہاتھوں نے۔‘‘ اس جگہ (ایدی) جمع کا صیغہ ہے اور ہمیں جمع کو ہی اختیار کرنا چاہیے، اس سے ہم تثنیہ پر بھی عمل کر لیں گے اور اس سے زیادہ پر بھی۔ آپ اس کا کیا جواب دیں گے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ: لفظ (ید) کا استعمال مفرد کے طور پر بھی ہوا ہے، تثنیہ کے طور پر بھی اور جمع کے طور پر بھی۔ جس جگہ یہ مفرد کے طور پر وارد ہوا ہے۔ تو مفرد مضاف چونکہ عموم کا فائدہ دیتا ہے، لہٰذا یہ لفظ اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت ہر ید (ہاتھ) پر مشتمل ہے، مفرد مضاف کے عموم کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ لَا تُحْصُوْہَا﴾ (ابراہیم: ۳۴) ’’اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنے لگو تو تم انہیں گن نہیں سکو گے۔‘‘ اس جگہ لفظ نعمۃ مفرد اور مضاف ہے جو کہ بہت ساری نعمتوں پر مشتمل ہے، جن کا شمار ممکن نہیں ، وہ نہ ایک ہے، نہ ہزار، نہ ملین اور نہ کئی ملین۔ لہٰذا (ید اللّٰہ) کے بارے میں ہم یہ کہیں گے کہ اگر تعدد ثابت ہو تو یہ مفرد ومضاف اس سے مانع نہیں ہے۔ اس لیے کہ مفرد مضاف عموم کا فائدہ دیتا ہے۔ جہاں تک مثنٰی یا جمع کا تعلق ہے تو ہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے صرف دو ہی ہاتھ ہیں ، کتاب وسنت سے بھی یہی کچھ ثابت ہے۔ کتاب اللّٰہ:… ارشاد ہوتا ہے: ﴿لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ﴾ (صٓ: ۷۵) ’’جسے میں نے اپنے دو ہاتھوں سے پیدا کیا۔‘‘ چونکہ یہ مقام عزت افزائی کا مقام ہے، لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ کے دو سے زیادہ ہاتھ ہوتے تو ان کا تذکرہ ضرور ہوتا۔ دوسری جگہ فرمایا گیا ہے: ﴿بَلْ یَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ﴾ (المائدۃ: ۶۴) ’’بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں ۔‘‘ جس سے یہودیوں کے قول (ید اللّٰہ) کا رد کرنا مقصود ہے، جس میں (ید) مفرد استعمال ہوا ہے، چونکہ یہ مقام کثرت نعم کا متقاضی ہے۔ اور عطاء کے وسائل جس قدر زیادہ ہوں گے عطاء کی اسی قدر کثرت ہوگی، لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ کے ہاتھ دو سے زیادہ ہوتے تو اللہ ان کا ذکر ضرور فرماتا۔ سنت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ زمینوں کو اپنے دائیں ہاتھ سے اور زمین کو دوسرے ہاتھ سے لپیٹ لے گا۔‘‘[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی ارشاد مبارک ہے: ’’اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں ۔‘‘[2] آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے کبھی بھی اللہ تعالیٰ کے لیے دو سے زیادہ ہاتھوں کا ذکر نہیں فرمایا۔
Flag Counter