الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ ﴿٦٧﴾ كَأَن لَّمْ يَغْنَوْا فِيهَا ۗ أَلَا إِنَّ ثَمُودَ كَفَرُوا رَبَّهُمْ ۗ أَلَا بُعْدًا لِّثَمُودَ ﴿٦٨﴾ وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ ۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ ﴿٦٩﴾ فَلَمَّا رَأَىٰ أَيْدِيَهُمْ لَا تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً ۚ قَالُوا لَا تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَىٰ قَوْمِ لُوطٍ ﴿٧٠﴾ وَامْرَأَتُهُ قَائِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ ﴿٧١﴾ قَالَتْ يَا وَيْلَتَىٰ أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ وَهَـٰذَا بَعْلِي شَيْخًا ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ ﴿٧٢﴾ قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّـهِ ۖ رَحْمَتُ اللَّـهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ ۚ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ ﴿٧٣﴾ فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الرَّوْعُ وَجَاءَتْهُ الْبُشْرَىٰ يُجَادِلُنَا فِي قَوْمِ لُوطٍ ﴿٧٤﴾ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّاهٌ مُّنِيبٌ ﴿٧٥﴾ يَا إِبْرَاهِيمُ أَعْرِضْ عَنْ هَـٰذَا ۖ إِنَّهُ قَدْ جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَإِنَّهُمْ آتِيهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُودٍ ﴿٧٦﴾ وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِيءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا
نے انھیں شدید عذاب سے نجات دی۔ اور (دیکھو) یہ عاد ہیں، انھوں نے اپنے رب کی آیتوں کا انکار کیا تھا اور اللہ کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر سرکش (اور حق سے) عناد رکھنے والے کے حکم کی پیروی کی۔ اور اس دنیا میں لعنت ان کے پیچھے لگادی گئی اورروز قیامت کو بھی (لگی رہے گی۔) آگاہ رہو! بے شک (قوم) عاد نے اپنے رب کا انکارکیا۔ خبردار! دوری ہے ہود کی قوم عاد کے لیے۔ اور (ہم نے) ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو (بھیجا)۔ اس نے کہا: اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں، اسی نے تمھیں زمین سے پیدا کیا اوراسی نے تمھیں اس میں آباد کیا، چنانچہ تم اس سے بخشش مانگو، پھر اسی کی طرف تو بہ کرو۔ بے شک میرا رب بہت قریب ہے، (دعائیں) قبول کرنے والا ہے۔ انھوں نے کہا: اے صالح! تحقیق تو اس سے پہلے ہم میں امیدوں کا مرکز تھا۔ کیا تو ہمیں اس بات سے روکتا ہے کہ ہم ان کی عبادت کریں جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کرتے تھے۔ اور بلاشبہ جس چیز (توحید) کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے ہم اس کے متعلق ایسے شک میں ہیں جو اضطراب میں ڈالنے والا ہے۔ صالح نے کہا:اے میری قوم! بھلا بتاؤ تو، اگرمیں اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی طرف سے رحمت (نبوت) دی
|