کے لیے مہر مقرر کر چکے ہو تو اس (مہر) کا نصف ادا کرنا ہو گا جو تم نے مقرر کیا ہو، ہاں! وہ عورتیں چاہیں تو (مہر) معاف کر سکتی ہیں یا وہ شخص معاف کر سکتا ہے جس کے ہاتھ میں عقد نکاح ہے اور تم معاف کر دو تو یہ تقویٰ کے زیادہ قریب ہے اور تم آپس میں بھلائی اور احسان کا برتاؤ کرنا مت بھولو، بے شک اللہ تمھارے ہر عمل پر نگاہ رکھتا ہے جو تم کرتے ہو۔‘‘
﴿ وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ﴾ ( البقرۃ 2: 241)
’’اور جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو انھیں بھی دستور کے مطابق کچھ دے دلا کر رخصت کیا جائے، (یہ) متقی لوگوں پر لازم ہے۔‘‘
﴿ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا ﴿٣﴾ وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً ۚ فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَيْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا ﴾( النساء 4: 4،3)
’’اور اگر تمھیں ڈر ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرسکو گے تو ان کی بجائے ان عورتوں میں سے جو تمھیں اچھی لگیں ، دو دو ، تین تین اور چار چار سے نکاح کرلو، پھر اگر تمھیں ڈر ہوکہ تم انصاف نہ کرسکو گے تو ایک ہی سے (نکاح کرو) یا اپنی ملکیت کی لونڈیوں سے (ازدواجی تعلق رکھو) یہ زیادہ بہتر ہے کہ اس طرح تم ناانصافی کرنے سے بچے رہو گے۔ اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دو پھر اگر وہ اپنی مرضی سے تمھیں کچھ مہر چھوڑدیں تو تم اسے شوق سے کھا سکتے ہو۔‘‘
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمھارے لیے حلال نہیں
|