وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهُ مَتَاعًا بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِينَ ﴿٢٣٦﴾ وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ ۚ وَأَن تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۚ وَلَا تَنسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ﴾ ( البقرۃ 2: 228۔237)
وفات پا جائیں اور پیچھے بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ چار ماہ دس دن اپنے آپ کو انتظار میں رکھیں، پھر جب ان کی عدت پوری ہو جائے توتم پر کوئی گناہ نہیں، وہ اپنی ذات کے معاملے میں دستور کے مطابق جو چاہیں کریں (انھیں اختیار ہے) اور اللہ تمھارے ہر عمل سے خوب خبردار ہے جو تم کرتے ہو۔ اور اس بات میں تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم عورتوں کی عدت کے دوران میں انھیں اشارے کنائے میں نکاح کا پیغام دو یا تم اپنا ارادہ اپنے دلوں میں چھپائے رکھو۔ اللہ جانتا ہے کہ بے شک تم ان عورتوں کا ذکر ضرور کرو گے لیکن ان سے نکاح کا خفیہ وعدہ نہ کرو، مگر یہی کہ دستور کے مطابق بات کہو اور عقد نکاح کا پختہ ارادہ مت کرو یہاں تک کہ عدت پوری ہو جائے اور جان لو! بے شک اللہ جانتا ہے جو کچھ تمھارے دلوں میں ہے، پس تم اس سے ڈرواور جان لو کہ بے شک اللہ بہت بخشنے والا، نہایت بردبار ہے۔ تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو جبکہ تم نے انھیں ہاتھ نہ لگایا ہو اور نہ ان کے لیے کچھ مہر مقرر کیا ہو اور انھیں کچھ مال و متاع دے دو، وسعت والے آدمی پر اس کی حیثیت کے مطابق ہے اور تنگ دست پر اس کی حیثیت کے مطابق، فائدہ پہنچانا ہے معروف طریقے سے، (یہ) نیکی کرنے والوں پر لازم ہے۔ اور اگر تم انھیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو جبکہ تم ان
|