2 حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ میں پیتل کا چھلہ دیکھا تو فرمایا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ اس نے کہا: یہ ’’واہنہ‘‘ (ایک مرض) کی وجہ سے پہنا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے اتار دو یہ تمھاری کمزوری میں مزید اضافہ کر دے گا۔ اس چھلے کو پہنے ہوئے اگر تمھیں موت آگئی تو تم کبھی نجات نہ پا سکو گے۔‘‘ (مسند أحمد: 445/4 بسند لابأس بہ)
٭ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے کوئی تعویذ لٹکایا، اللہ تعالیٰ اس کی مراد پوری نہ کرے اور جس نے سیپ باندھا، اللہ تعالیٰ اُسے بھی آرام نہ دے۔‘‘ (مسند أحمد: 154/4)
٭ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’جھاڑ پھونک (نظربد وغیرہ سے تحفظ کے لیے) تعویذ، گنڈے اور جادو سب شرک ہیں۔‘‘ (مسند أحمد: 381/1، و سنن أبي داود، حدیث: 3883)
٭ حضرت عبداللہ بن حکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے کوئی چیز لٹکائی تو اُسے اسی کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔‘‘ (مسند أحمد: 310/4، وجامع الترمذي، حدیث: 2072)
٭ حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے رویفع! شاید تم مدت تک زندہ رہو، لہٰذا لوگوں کو بتا دینا کہ جو شخص داڑھی کو گرہ لگائے، یا تانت گلے میں ڈالے، یا چوپائے کے گوبر یا ہڈی سے استنجا کرے تو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس سے بے زار اور لاتعلق ہیں۔‘‘ (مسند أحمد: 108/4، و سنن أبي داود، حدیث: 36)
٭ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نشرہ (جادو کے ذریعے جادو کے علاج) کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ شیطانی عمل ہے۔‘‘ (مسند أحمد: 294/3 بسند جید و سنن أبي داود، حدیث: 3868)
ہمارے ہاں کئی شیاطین صفت انسان سادہ لوح لوگوں کو مہنگے داموں ایسے مٹی کے
|