Maktaba Wahhabi

110 - 516
نافرمانی اور کفرو فساد میں منہمک شخص کے ہاتھوں ظاہر ہورہا ہے تو یہ استدراج (معصیت میں ڈھیل دینے) کی قبیل سے ہے، یا پھر شیاطین کی کارستانی ہے اور اسے ان کی مدد و تعاون حاصل ہے۔ (العیاذ باللہ) مثلاً: بعض انسانوں کے پاس شیطان کھانے پینے کی مختلف چیزیں لاتا ہے اور بعض کے کام کردیتا ہے اور انھیں پوشیدہ باتیں بتاتا اور خُفیہ امور سے آگاہ کرتا ہے اور بسا اوقات ایسا بھی ہوا کہ اپنے ساتھی پر ہتھیار چلنے نہ دیا۔ ایسے لوگ بھی پائے گئے ہیں جن کے پاس شیطان ایک نیک انسان کی شکل میں آیا، ان باتوں سے شیاطین کا مقصد انسان کو گمراہ کرنا اور شرک اور معصیت پر آمادہ کرنا ہوتا ہے۔ بعض لوگوں کو شیاطین دور دراز علاقوں میں لے گئے اور دُور سے بعض آدمیوں کو لے آئے۔ یہ شیطانی احوال اس وقت حاصل ہوتے ہیں جب انسان شروفساد اور اللہ تعالیٰ کے انکار اور نافرمانی میں مست ہوجاتا ہے اور اس میں ایمان، تقویٰ اور نیکی کی رمق باقی نہیں رہتی۔ ایسی صورت میں اس کی روح خبیث شیطانی ارواح کے ساتھ متحد ہوجاتی ہے اور دونوں کے درمیان دوستی کے رشتے قائم ہوجاتے ہیں، پھر وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور معلومات کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں۔ بعض لوگوں کو وہم ہوا ہے اور انھوں نے حضرت مریم علیہا السلام ، حضرت سارہ علیہا السلام (ام اسحاق علیہ السلام ) اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کو نبیہ قرار دیا ہے۔ استدلال اس بات سے کیا ہے کہ اول الذکر دونوں سے فرشتوں نے آکر گفتگو کی اور ام موسیٰ علیہ السلام پر خود اللہ نے وحی کی۔ لیکن یاد رہے کہ سورۂ نحل 68:16میں ﴿ وَأَوْحَىٰ رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ﴾ ’’آپ کے رب نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی۔‘‘ کے الفاظ آئے ہیں تو کیا پھر اس کے معنی یہ ہیں کہ شہد کی مکھی بھی نعوذ باللہ پیغمبر یا نبییہ ہوگئی؟ ویسے بھی جمہور علماء کے نزدیک مذکورہ بالا استدلال ایسا نہیں جو قرآن کی نص کا مقابلہ کر سکے، قرآن نے صراحت کی ہے کہ ہم نے جتنے بھی رسول بھیجے وہ مرد تھے۔ (یوسف 109:12) اس طرح اللہ عزوجل نے انسان کی رُشدو ہدایت کے لیے ہر دَور میں انبیائے کرام کو
Flag Counter