اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ بیشتر انبیاء بنی اسرائیل ہی میں سے ہوئے ہیں جن کا سلسلہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ختم کر دیا گیا اور آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بنو اسمٰعیل علیہ السلام سے ہوئے۔ تمام نبی جنس بشر سے ہوئے ہیں اور صرف مرد ہی ہوئے ہیں عورتوں میں سے کسی کو نبوت کا درجہ نہیں ملا۔ رسالت و نبوت کے معاملے میں جنات بھی انسانوں ہی کے تابع ہیں۔ اس لیے جنات میں الگ نبی نہیں آئے، البتہ رسولوں کا پیغام پہنچانے والے اور منذرین جنات میں ہوتے رہے ہیں جو اپنی قوم کے جنوں کو اللہ کی طرف دعوت دیتے رہے ہیں اور اب بھی دیتے ہیں۔
رسول، بمعنی مُرسل ہے، یعنی بھیجا ہوا اور نبی کے معنی ہیں لوگوں کو اللہ کا پیغام سنانے والا، یا وحیِ الٰہی کی خبر دینے والا، تاہم مفہوم دونوں کا ایک ہی ہے کہ اللہ اپنے جس مقبول بندے کو لوگوں کی ہدایت و راہنمائی کے لیے چن لیتا ہے اور اسے اپنی وحی سے نوازتا ہے، اسے رسول اور نبی کہا جاتا ہے۔ زمانۂ قدیم سے اہلِ علم میں ایک بحث یہ چلی آرہی ہے کہ آیا ان دونوں میں فرق ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو وہ کیا ہے؟ فرق کرنے والے بالعموم کہتے ہیں کہ صاحب شریعت یا صاحبِ کتاب کو رسول اور نبی کہا جاتا ہے اور جو پیغمبر اپنے سابقہ پیغمبر کی کتاب یا شریعت ہی کے مطابق لوگوں کو اللہ کا پیغام پہنچاتا رہا وہ صرف نبی ہے، رسول نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) تاہم قرآن کریم میں ان کا اطلاق ایک دوسرے پر بھی ہوا ہے اور بعض جگہ متقابل بھی آئے ہیں، مثلاً: سورۂ حج 52:22 میں۔ سورئہ مومن 40: 78 میں اللہ نے فرمایا کہ ’’کسی پیغمبر کے اختیار میں یہ نہیں تھا کہ وہ (اپنی قوموں کے مطالبے پر ان کو) کوئی معجزہ اللہ کی اجازت کے بغیردکھلاسکے۔‘‘ دراصل یہ صرف اللہ ہی کے اختیار میں تھا، بعض کو مطالبے کے باوجود نہیں دکھایا گیا۔ اس سے ان لوگوں کی واضح تردید ہو جاتی ہے، جو بعض اولیاء رحمہ اللہ کی طرف یہ باتیں منسوب کرتے ہیں کہ وہ جب چاہتے اور جس طرح کا چاہتے خرقِ عادت امور (کرامات) کا اظہار کر دیتے تھے جیسا کہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے۔ یہ
|