Maktaba Wahhabi

539 - 552
بھی کریں تو وہ یہ نہیں کہتے کہ چونکہ یہ امام فاجر ہے لہٰذا ہم اس کی امامت کو قبول نہیں کرتے۔ اس لیے کہ ان کے نزدیک اولی الامر کی اطاعت کرنا واجب ہے، اگرچہ وہ فاسق ہی کیوں نہ ہو۔ بشرطیکہ اس کا فسق اسے ایسے کفر صریح تک نہ پہنچادے جس بارے ہمارے پاس اللہ کی طرف سے کوئی برہان موجود ہو۔ نہ صرف یہ کہ اس قسم کے امیر کی اطاعت نہیں کی جائے گی، بلکہ اسے مسلمانوں کے امور سرانجام دینے کے منصب سے معزول کر دینا واجب ہوگا۔ لیکن فسق سے کم درجہ کا فجور جس قدر بھی زیادہ ہو اس کی وجہ سے اس کی ولایت سے معزولی درست نہیں ہو گی بلکہ وہ ثابت رہے گی، ولی الامر کی اطاعت غیر معصیت میں واجب ہے، جبکہ خوارج اسے تسلیم نہیں کرتے، ان کے نزدیک ایسے ولی الامر کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔ اس لیے کہ ان کا قاعدہ یہ ہے کہ کبیرہ گناہ ملت سے خارج کردیتا ہے۔ یہ بات رافضیوں کے بھی خلاف ہے، ان کا عقیدہ ہے کہ امام صرف معصوم ہی ہو سکتا ہے۔ اور یہ کہ امت اسلامیہ اس دن سے لے کر آج تک امام سے محروم ہے جب وہ غائب ہو گئے تھے اور جنہیں وہ امام منتظر خیال کرتے ہیں ۔ اور چونکہ امت اسلامیہ امام سے محروم ہے، لہٰذا وہ امام کی عدم موجودگی میں جہالت کی موت مر رہی ہے، رافضیوں کے نزدیک صرف معصوم ہی امام ہو سکتا ہے ان کے نزدیک کسی بھی امیر کے ساتھ نہ تو حج ہو سکتا ہے اور نہ جہاد اس لیے کہ امام کا ابھی ظہور نہیں ہوا، لیکن اہل سنت کے نزدیک فریضہ حج کی ادائیگی نیک یا بد امراء کے ساتھ درست ہے، اسی طرح فاسق امیر کے ساتھ جہاد کرنا بھی درست ہے، وہ اس امیر کے ساتھ بھی فریضہ جہاد کی ادائیگی کو درست سمجھتے ہیں جو ان کے ساتھ باجماعت نماز نہیں پڑھتا بلکہ اپنی اقامت گا ہ میں ہی پڑھ لیتا ہے۔ اس حوالے سے وہ دور بینی سے کام لیتے ہیں ، اس لیے کہ ان امور میں امراء کے ساتھ اختلاف سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی معصیت لازم آتی ہے اور اس سے بڑے بڑے فتنے جنم لیتے ہیں ۔ یہ ائمہ کے خلاف خروج کا ہی نتیجہ تھا کہ مسلمانوں میں فتنوں کا دروازہ کھل گیا اور وہ ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہو گئے۔ اسی لیے اہل سنت کے نزدیک فریضہ حج و جہاد کی ادائیگی امراء کے ساتھ واجب ہے اگر چہ وہ فسق و فجور کے ہی مرتکب ہوتے ہوں ۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ اہل سنت و الجماعت امیر کے اس فعل کو قابل انکار نہیں سمجھتے، وہ ان کے نزدیک فعل منکر ہی ہے، اور یہ کہ امیر کی طرف سے منکر کا ارتکاب عام لوگوں کے ارتکاب منکر سے زیادہ سنگین ہوتا ہے۔ اسی طرح وہ فاسق وفاجر امراء کے ساتھ نماز جمعہ بھی ادا کر لیتے ہیں ۔ مثلاً اگر کوئی امیر شراب نوشی کرتا اور لوگوں پر مظالم ڈھاتا ہو تو ہم اس کی اقتدا میں بھی نماز جمعہ ادا کر لیں گے اور ہماری یہ نماز درست ہوگی، حتی کہ اہل سنت کے نزدیک بدعتی اِمام کے پیچھے بھی نماز جمعہ کی ادائیگی درست ہے بشرطیکہ اس کی بدعت کفر تک نہ پہنچی ہو۔ اس لیے کہ ان کے نزدیک اس قسم کے امور میں امام سے اختلاف کرنا تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ کہنے والا کہہ سکتا ہے کہ ہم ان لوگوں کے پیچھے کس طرح نمازیں پڑھیں ؟، حج، جہاد، جمعہ اور عیدین میں ان کی متابعت کیسے کریں ؟
Flag Counter