Maktaba Wahhabi

473 - 552
((لا یزنی الزانی حین یزنی وہو مومن، ولا یسرق السارق حین یسرق وہو مومن، ولا یشرب الخمر حین یشربہا وہو مومن، ولا ینہب نہبۃ ذات شرف یرفع الناس إلیہ فیہا أبصارہم حین ینتہبہا وہو مومن۔)) [1] ’’زانی زنا کرتے وقت مومن نہیں ہوتا، چور چوری کرتے وقت مومن نہیں ہوتا، شرابی شراب نوشی کرتے وقت مومن نہیں ہوتا، اور لوٹنے والا جب کوئی ایسی قیمتی چیز لوٹتا ہے جس کی طرف لوگ نظریں اٹھا کر دیکھتے ہوں تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔‘‘ شرح:…یہ ایمان مطلق یعنی کامل ایمان کی دوسری مثال ہے۔ [لا یزنی الزانی حین یزنی وہو مومن] … اس جگہ زانی سے زنا کرتے وقت ایمان کامل کی نفی کی گئی ہے۔ مگر زنا کاری سے فراغت کے بعد وہ کامل الایمان ہوسکتا ہے، وہ اس طرح کہ وہ اللہ سے ڈر کر اس کے حضور توبہ کرے۔ لیکن زنا کاری کی طرف پیش قدمی کرتے وقت اگر اس کے پاس کامل ایمان ہوتا تو وہ ایسا ہرگز نہ کرتا۔ زنا کی طرف پیش قدمی کرتے وقت زانی کا ایمان انتہائی کمزور ہوتا ہے۔ [ولا یسرق السارق حین یسرق وہو مومن] … مومن سے مراد کامل الایمان ہے۔ اس لیے کہ اگر وہ کامل ایمان کا حامل ہوتا تو وہ اسے سرقہ سے باز رکھتا۔ [ولا یشرب الخمر حین یشربہا وہو مومن] … یعنی اس وقت وہ کامل الایمان نہیں ہوتا۔ [ذات شرف] … یعنی لوگوں کے نزدیک بڑی قدر وقیمت والی، اسی لیے تو وہ اس کی طرف نظریں اٹھا کر دیکھتے ہیں ۔ ڈاکو ڈاکہ زنی کرتے وقت مومن نہیں ہوتا، یعنی کامل مومن نہیں ہوتا۔ زنا کاری، سرقہ، شراب نوشی اور ڈاکہ زنی، یہ چار کام کرتے وقت کوئی بھی شخص مومن نہیں ہوتا۔ اس جگہ ایمان کی نفی سے مراد کامل ایمان کی نفی ہے۔ ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((ونقول ہو مومن ناقص الایمان، أو مومن بایمانہ فاسق بکبیرتہ، فلا یعطی الاسم المطلق، ولا یسلب مطلق الاسم۔)) ’’کبائر کا ارتکاب کرنے والا مومن ہے مگر اس کا ایمان ناقص ہے یا وہ اپنے ایمان کے ساتھ مومن اور کبیرہ گناہ کے ساتھ فاسق ہے، اسے اسم مطلق دیا نہیں جائے گا اور اس سے مطلق اسم سلب نہیں کیا جائے گا۔‘‘ شرح:…جبکہ اہل سنت کے نزدیک ملّی فاسق اس وصف کا استحقاق رکھتا ہے۔
Flag Counter