Maktaba Wahhabi

335 - 552
[وَاَنْتَ الظَّاہِرُ ، فَلَیْسَ فَوْقَکَ شَیْئٌ، ] … ظاہر، ظہور سے ہے جو کہ علوّ سے عبارت ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَمَا اسْطَاعُوْٓا اَنْ یَّظْہَرُوْہُ وَ مَا اسْتَطَاعُوْالَہٗ نَقْبًاo﴾ (الکہف:۹۷) ’’ پس وہ نہ تو اس پر چڑھنے کی طاقت رکھیں گے اور نہ نقب لگانے کی۔‘‘ اس جگہ ﴿یَظْہَرُوْہُ﴾ یعلو کے معنی میں ہے۔ اس کی یہ تفسیر کرنا کہ ’’وہ اپنی آیات قدرت کے ساتھ ظاہر ہے۔‘‘ غلط ہے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کلام اللہ کی تفسیر کوئی نہیں جانتا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ’’تیرے اوپر کوئی چیز نہیں ہے۔‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہر چیز سے اوپر ہے۔ [ وَاَنْتَ الْبَاطِنُ ، فَلَیْسَ دُوْنَکَ شَیْئٌ ] … اس کا معنی ہے: اللہ کے سوا کوئی چیز نہیں ہے، اللہ کے علاوہ کوئی بھی تدبیر نہیں کر سکتا، اللہ کے علاوہ کوئی بھی کسی چیز کے ساتھ منفرد نہیں ہے، کوئی ایک بھی اللہ پر مخفی نہیں ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَیْسَ دُوْنَکَ شَیْئٌ)) یعنی، تیرے سامنے کوئی بھی چیز حائل نہیں ہو سکتی، تیرے سامنے کوئی بھی مانع نہیں ہے اور کسی کی بے نیازی اسے تجھ سے فائدہ نہیں دے سکتی… [اقْضِ عَنِّی الدَّیْنَ ] … قرض، انسان کے ذمہ واجب الامراء، چیز، وہ مال ہو یا کوئی اور حق، میں نے آپ سے کوئی خدمت لی اور اس کا عوض نقد ادا نہ کیا، اسے بھی قرض سے موسوم کیا جاتا ہے، اگرچہ وہ غیر مؤجل ہی کیوں نہ ہو۔ [وَاَغْنِنِیْ مِنَ الْفَقْر۔] … الفقر: خالی ہاتھ ہونا، فقر وفاقہ تکلیف دہ چیز ہے، اور قرض باعث ذلت ورسوائی، مقروض آدمی قرض دہندہ کے سامنے ذلیل ہو کر رہ جاتا ہے، جبکہ فقیر بے بس ہوتا ہے، فقر انسان کو حرام کے ارتکاب پر بھی مجبور کر سکتا ہے۔ کیا آپ نے ان تین افراد کا واقعہ نہیں سنا جن پر غار کا راستہ بند ہوگیا تو ان میں سے ہر شخص نے اپنے اپنے نیک عمل کا وسیلہ پکڑا، ان میں سے ایک آدمی اپنے چچا کی بیٹی پر فریفتہ تھا اور وہ اس کے ساتھ برا ارادہ رکھتا تھا مگر وہ اس سے مسلسل انکار کرتی رہی، آخر جب ایک سال وہ بھوک کے ہاتھوں مجبور ہوگئی تو اس سے مالی تعاون کا مطالبہ کیا مگر اس نے اس کے لیے اپنی جنسی تسکین کی شرط رکھ دی، لیکن چونکہ وہ ضرورت مند تھی لہٰذا اسے اس کی شرط تسلیم کرنا پڑی۔ پھر جب اس نے اس کے ساتھ علیحدگی اختیار کر لی تو وہ اس سے کہنے لگی: اللہ سے ڈر اور میری عزت وآبرو کو پامال نہ کر۔ چونکہ یہ بات اس عورت کے دل سے نکلی تھی لہٰذا اس کا اس آدمی پر گہرا اثر ہوا اور وہ اس سے الگ ہوگیا، وہ آدمی کہنے لگا: ’’ میرے اللہ! میں اس کے اوپر سے اٹھ گیا حالانکہ میں اس سے بڑی محبت کرتا تھا۔[1] آپ نے دیکھا کہ کس طرح فقر واحتیاج نے اس خاتون کو اپنی عزت وآبرو نیلام کرنے پر مجبور کر دیا۔
Flag Counter