Maktaba Wahhabi

326 - 552
[تَقَدَّسَ اسْمُکَ ] …’’تیرا نام پاک ہے، اس جگہ اسم مفرد ہے، لیکن چونکہ مضاف ہے لہٰذا تمام اسماء کو شامل ہے۔ یعنی تیرے اسماء ہر نقص سے پاک ہیں ۔ [اَمْرُکَ فِي السَّمَائِ وَالْاَرْضِ ] …یعنی تیرا حکم آسمان اور زمین میں نافذ ہے، جیسا کہ ارشاد باری ہے: ﴿یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآئِ اِلَی الْاَرْضِ﴾ (السجدۃ: ۵) ’’وہ آسمان سے زمین تک امر کی تدبیر کرتا ہے۔‘‘ اور دوسری جگہ فرمایا:﴿اَ لَا لَہُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ﴾ (الاعراف: ۵۴)’’خبردار کل مخلوق بھی اسی کی ہے اور حکم بھی اسی کا۔‘‘ [کَمَا رَحْمَتُکَ فِي السَّمَائِ ؛ فَاجْعَلْ رَحْمَتَکَ فِی الْاَرْضِ] …اس جگہ (کاف) تعلیل کے لیے ہے اور اس سے مراد توسل ہے کہ جس طرح تیری رحمت آسمان میں ہے اسی طرح زمین میں بھی اپنی رحمت فرما۔ سوال : کیا زمین میں اللہ کی رحمت نہیں ہے؟ جواب : یہ دعا مریض کے لیے کی جا رہی ہے اور مریض کو ایسی خاص رحمت کی ضرورت ہوتی ہے جس سے اس کی بیماری کا خاتمہ ہو جائے۔ [اغْفِرْلَنَا حُوْبَنَا وَخَطَایَانَا ] …اغفر، گناہوں کی پردہ پوشی کرنا اور ان سے درگزر فرمانا۔ الحوب۔کبیرہ گناہ، الخطایا: صغیرہ گناہ، یہ اس صورت میں ہے جب یہ دونوں لفظ ایک ساتھ آئیں ۔ اور اگر الگ الگ آئیں گے تو دونوں ایک ہی معنی میں ہوں گے، یعنی ہمارے صغیرہ وکبیرہ تمام گناہوں کو معاف فرما، اس لیے کہ مغفرت کی وجہ سے دکھ درد کا خاتمہ ہوتا اور مطلوب کا حصول متحقق ہوتا ہے، نیز چونکہ گناہ انسان اور توفیق میں حائل ہو جایا کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس کی دعا قبول نہیں ہوپاتی۔ [اَنْتَ رَبُّ الطَّیِّبِیْنَ ] …یہ ربوبیت خاصہ ہے، جہاں تک ربوبیت عامہ کا تعلق ہے، تو وہ ہر چیز کا رب ہے۔ ہم قبل ازیں بتا چکے ہیں کہ ربوبیت خاصہ بھی ہوتی ہے اور ربوبیت عامہ بھی۔ ایمان لانے والے جادوگروں نے کہا تھا: ﴿اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَo رَبِّ مُوْسٰی وَ ہٰرُوْنَo﴾ (الاعراف: ۱۲۱۔ ۱۲۲) ’’ہم رب العالمین پر ایمان لائے جو کہ موسیٰ وہارون کا رب ہے۔‘‘ انہوں نے پہلے ربوبیت عامہ کا ذکر کیا پھر ربوبیت خاصہ کا۔ اس ارشاد باری تعالیٰ پر توجہ فرمائیں : ﴿اِنَّمَآ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ رَبَّ ہٰذِہِ الْبَلْدَۃِ الَّذِیْ حَرَّمَہَا وَلَہٗ کُلُّ شَیْئٍ﴾ (النحل:۹۱) ’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں عبادت کروں اس شہر (مکہ) کے رب کی جس نے اسے محترم بنایا ہے، اور ہر ہر چیز اسی کی ہے۔‘‘ ﴿رَبَّ ہٰذِہِ الْبَلْدَۃِ ﴾ خاص ہے اور ﴿وَ لَہٗ کُلُّ شَیْئٍ﴾ عام۔ اور الطیبونسے مراد اہل ایمان ہیں ، ہر بندہ مومن طیب وطاہر ہوتا ہے، یہ اس ربوبیت خاصہ سے توسل کے باب سے ہے، کہ اللہ اس دعا کو شرف قبولیت عطا فرماتے ہوئے اس مریض کو شفا بخشے۔ [اَنْزِلْ رَحْمَۃً مِنْ رَحْمَتِکَ وَشِفَائً مِنْ شِفَائِکَ عَلٰی ہٰذَا الْوَجِعِ] …یہ دعا اور قبل ازیں کی
Flag Counter