Maktaba Wahhabi

308 - 552
’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ اور رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کرو۔‘‘ ﴿وَ یَوْمَ یُنَادِیْہِمْ فَیَقُوْلُ مَاذَآ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِیْنَo فَعَمِیَتْ عَلَیْہِمُ الْاَنْبَآئُ یَوْمَئِذٍ فَہُمْ لَا یَتَسَآئَ لُوْنَo﴾ (القصص:۶۵۔ ۶۶) ’’اور جس دن وہ ان کو آواز دے گا اور پوچھے گا کہ تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا تھا؟ تو اس دن ان پر خبریں اندھی پڑ جائیں گی، پھر وہ آپس میں بھی پوچھ نہ سکیں گے۔‘‘ جان لیجئے کہ نفسانی خواہشات کے پجاریوں اور بدعت پرستوں کا موقف اپنی خواہشات کی مخالف احادیث کے بارے میں دو چیزوں پر مبنی ہے، تکذیب یا پھر تحریف۔ اگر ان کے لیے اس قسم کی حدیث کی تکذیب کرنا ممکن ہو تو اس میں تاخیر نہیں کریں گے، مثلاً انہوں نے یہ باطل قاعدہ تراش لیا ہے کہ عقیدہ کے بارے میں خبر واحد قابل قبول نہیں ہوتی۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’مختصر الصواعق‘‘ کے آخر میں اس قاعدہ کا بہت سارے دلائل سے ابطال کیا ہے، اور اگر اس کی تکذیب ممکن نہ ہو تو پھر اس کی تحریف کر ڈالتے ہیں ، جس طرح کہ انہوں نے قرآنی نصوص میں تحریف کر ڈالی۔ رہے اہل سنت تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر صحیح حدیث کو قبول کرتے ہیں ، اس کا تعلق عملی امور سے ہو یا علمی امور سے، اس لیے کہ اسے قبول کرنے کی دلیل موجود ہے۔ کذلک۔ یعنی جس طرح تحریف وتعطیل اور تکییف وتمثیل کے بغیر قرآنی محتویات پر ایمان لانا واجب ہے اسی طرح احادیث صحیحہ پر ایمان لانا بھی واجب ہے۔
Flag Counter