Maktaba Wahhabi

297 - 552
یہ اس امر کے باوجود ہے کہ ہمارے لیے اخروی چیزوں کو دنیوی چیزوں پر قیاس کرنا ممکن نہیں ہے۔ لہٰذا ﴿یَنْظُرُوْنَ﴾ عام ہے، وہ اللہ تعالیٰ کو بھی دیکھ رہے ہوں گے، ان نعمتوں کو بھی دیکھ رہے ہوں گے جن سے وہ خود لطف اندوز ہو رہے ہوں گے اور دوزخیوں کو دے جانے والے عذاب کو بھی دیکھ رہے ہوں گے۔ سوال : اہل جنت دوزخیوں کو ملعون کرتے اور انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہوئے ان کی طرف کیسے دیکھیں گے؟ جواب : دنیا میں ان دوزخیوں نے اہل جنت کو کس قدر اذیتیں پہنچائیں اور انہیں کس حد تک آلام ومصائب سے دوچار کیا، یہ امر کسی سے مخفی نہیں ہے، اس حوالے سے ارشاد ہوتا ہے: ﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ اَجْرَمُوْا کَانُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یَضْحَکُوْنَo وَاِِذَا مَرُّوْا بِہِمْ یَتَغَامَزُوْنَo وَاِِذَا انْقَلَبُوْا اِِلٰی اَہْلِہِمُ انْقَلَبُوْا فَکِہِیْنَo وَاِِذَا رَاَوْہُمْ قَالُوْا اِِنَّ ہٰٓؤُلَآئِ لَضَالُّوْنَo وَمَا اُرْسِلُوْا عَلَیْہِمْ حَافِظِیْنَo فَالْیَوْمَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنَ الْکُفَّارِ یَضْحَکُوْنَo عَلَی الْاَرَائِکِ یَنظُرُوْنَo﴾ (المطففین: ۲۹۔ ۳۵) ’’یقینا مجرم لوگ ایمان والوں کا مذاق اڑایا کرتے تھے اور جب ان پر سے گزرتے تو حقارت سے آپس میں آنکھیں مارتے تھے اور جب اپنے والوں کی طرف لوٹتے تو خوش خوش لوٹتے، اور جب ایمان والوں کو دیکھتے تو کہتے کہ یقینا یہ لوگ گمراہ ہیں ، جبکہ وہ ان پر نگران بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے، تو آج ایمان والے کافروں سے ہنسی کر رہے ہیں ، تختوں پر بیٹھے دیکھ رہے ہیں ۔‘‘ یہ مجرم لوگ جہنم کی گہرائی میں پڑے ہوں گے اور مومن انہیں دیکھ رہے ہوں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا سراسر عدل ہے کہ جن اہل ایمان کو دنیا میں تنگ کیا جاتا تھا آج وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں پر خوش ہو رہے ہیں اور اپنا مذاق اڑانے والوں کو جہنم میں پڑے دیکھ رہے ہیں ۔ تیسری آیت: ﴿لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰی وَ زِیَادَۃٌ﴾ (یونس: ۲۶) ’’محسنین کے لیے بھلائی ہے اور مزید کچھ اور بھی۔‘‘ شرح:…[لِلَّذِیْنَ]… خبر مقدم اور [الْحُسْنٰی]… مبتدا مؤخر ہے اور اس سے مراد جنت ہے۔ [زِیَادَۃٌ]… اس سے مراد دیدار الٰہی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہی تفسیر فرمائی ہے۔[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تفسیر کی رو سے یہ آیت رؤیت باری تعالیٰ کے ثبوت کی دلیل ہے، آپ علیہ الصلاۃ والسلام سب لوگوں سے زیادہ قرآن مجید کے معانی کے عالم ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفسیر دیدار الٰہی سے فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے دیدار سے مشرف ہونا جنت کی نعمتوں پر مزید اضافہ ہے۔ رؤیت باری تعالیٰ جنت کی نعمتوں کی جنس سے نہیں ہے، نہریں ، پھل، پاک بیویاں … یہ سب بدنی نعمتیں ہیں جبکہ
Flag Counter