Maktaba Wahhabi

104 - 552
ہم نے آسمان، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، چھ دنوں میں پیدا کیے ہیں اور ہمیں کوئی تھکاوٹ نہیں ہوتی۔‘‘ یہ تفصیل اس لیے فراہم کی گئی کہ جو ذہن کما حقہ اللہ تعالیٰ کاقدر شناس نہیں ہے وہ یہ فرض کر سکتا تھا کہ جب اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا فرمایا تو وہ یقینا تھک گیا ہوگا، لہٰذا اس کی تردید کرنے کی غرض سے فرمایا گیا کہ: ’’ہمیں اس سے کوئی تھکاوٹ نہیں ہوئی۔‘‘ اس سے یہ امر بین ہوگیا کہ نفی صفات باری تعالیٰ میں علی سبیل العموم وارد ہوتی ہے اور اگر علی سبیل الخصوص وارد ہو تو ایسا کسی سبب کی وجہ سے ہوگا اس لیے کہ صفات سلب، کمال کو اسی صورت متضمن ہوتی ہیں جب وہ اثبات پر مشتمل ہوں ۔ اسی لیے ہم کہتے ہیں : وہ صفات سلبیہ جن کی اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات سے نفی کی ہے۔ وہ اپنی ضد کے کمال کے ثبوت پر مشتمل ہوتی ہیں ۔ لہٰذا ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَّمَا مَسَّنَا مِنْ لُّغُوْبٍo﴾ (قٓ: ۳۸) کمال قوت وقدرت کو متضمن ہے۔ ﴿وَ لَا یَظْلِمُ رَبُّکَ اَحَدًاo﴾ (الکہف: ۴۹) ’’اور تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔‘‘ کمال عدل کو اور ﴿وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۸۵) ’’اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے۔‘‘ کمال علم واحاطہ کو متضمن ہے، الغرض منفی صفت کا ثبوت پر مشتمل ہونا ضروری ہے جو کہ منفی کی ضد کا کمال ہوا کرتا ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر اس میں مدح کا کوئی پہلو بھی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ سے نفی کردہ صفات میں مجرد نفی نہیں پائی جاتی، اس لیے کہ مجرد نفی عدم ہوا کرتی ہے اور عدم کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔ وہ نہ تو مدح کو متضمن ہوتی ہے اور نہ ثناء کو، عدم کبھی کبھار صفت کے حصول سے بے بسی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے جو کہ محض مذمت ہے اور کبھی عدم قابلیت کی وجہ سے جو نہ مدح ہے نہ مذمت۔ پہلے کی مثال شاعر کا یہ قول ہے: [1] قُبَیَّلَۃٌ لَا یَغْدِرُوْنَ بِذِمَّۃٍ وَلَا یَظْلِمُوْنَ النَّاسَ حَبَّۃَ خَرْدَلٍ ’’وہ ایک حقیر سا قبیلہ ہے جس کے لوگ عہد شکنی نہیں کرتے اور نہ ہی ذرہ بھر کسی پر ظلم کرتے ہیں ۔‘‘ اور دوسرے کی مثال جو کہ عدم قابلیت کے لیے ہے، کسی کا یہ قول ہے: ((ان جدارنا لا یظلم احدا۔)) ’’ہماری دیوار کسی پر ظلم نہیں کرتی۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے جن صفات کو اپنے لیے ثابت کیا ہے یا ان کی نفی کی ہے تو ان کے حوالے سے ہم پر یہ کہنا واجب ہے کہ ہم نے سن لیا، ہم ان کی تصدیق کرتے ہیں اور ان پر ایمان رکھتے ہیں ۔ صفات کا معاملہ تو یہ ہے کہ ان میں مثبت بھی ہیں اور منفی بھی۔ رہے اسماء تو وہ سارے کے سارے مثبت ہیں مگر ان مثبت اسماء میں سے کچھ تو ایجابی معنی پر دلالت کرتے ہیں اور کچھ سلبی معنی پر۔ ایجابی مدلول والے اسماء کی مثالیں تو کثیر ہیں جبکہ سلبی مدلول کی مثال ہے۔
Flag Counter