’’اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کونہیں پکارتے اور جس جان کو اللہ نے محفوظ قرار دیا ہے اسے قتل نہیں کرتے بجز حق کے، اور نہ زنا کرتے ہیں ، اور جو شخص یہ کچھ کرے گا اسے سزا سے سابقہ پڑے گا۔قیامت کے دن اس کا عذاب بڑھتا چلا جائے گا، اور اس میں ہمیشہ ذلیل ہو کر پڑا رہے گا۔ مگر جو شخص توبہ کر لے اور ایمان لے آئے اور نیک کام کرتا رہے تو یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ ان کی بدیوں کو نیکیوں میں تبدیل کردے گا، اور اللہ بڑا مغفرت والا، بڑا رحمت والا ہے۔‘‘
شرح:…گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص جیسا ہوتا ہے جس نے گناہ کیا ہی نہ ہو۔ لہٰذا توبہ کرنے والے کا گناہ اس پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((أواتی بحسنات تمحوہ۔))
’’یا اس نے ایسی نیکیاں کیں جنہوں نے اس کا خاتمہ کر دیا۔‘‘
شرح:…اس لیے کہ اللہ فرماتا ہے:
﴿اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّاٰتِ﴾ (ہود:۱۱۴)’’یقینا نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں ۔‘‘
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((أوغفرلہ بفضل سابقتہ۔)) ’’یا اسے اس کی کسی سابقہ فضیلت کی وجہ سے معاف کر دیا گیا۔‘‘
شرح:…جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے ایک قدسی حدیث میں اہل بدر کے بارے میں فرمایا: ’’آئندہ کے لیے جو چاہو عمل کرو میں نے تمہاری مغفرت فرما دی ہے۔‘‘
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((أو بشفاعۃ محمد صلی اللہ علیہ وسلم الذی ہم أحق الناس بشفاعتہ۔))
’’یا انہیں محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہو جائے جن کی شفاعت کے وہ سب لوگوں سے زیادہ حق دار ہیں ۔‘‘
شرح:…قبل ازیں بتایا جا چکا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کی شفاعت کریں گے جس کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سب لوگوں سے زیادہ حق دار ہیں ۔
|