شرح:…[یشہدون ] …یعنی اہل السنہ و الجماعہ گواہی دیتے ہیں ۔
جنت کی شہادت کی دو قسمیں ہیں : کسی وصف سے متعلقہ شہادت اور کسی شخص سے معلقہ شہادت، کسی وصف سے متعلقہ شہادت کے حوالے سے ہم کسی شخص یا اشخاص کی تعیین کیے بغیر ہر مومن اور ہر متقی کے لیے جنتی ہونے کی شہادت دیتے ہیں ۔ یہ شہادت عام ہے، اور اس کی گواہی دینا ہم سب پر واجب ہے اس لیے کہ اس کی خبر اللہ تعالیٰ نے دی ہے۔ اس کا فرمان ہے:
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَہُمْ جَنّٰتُ النَّعِیْمِoخٰلِدِیْنَ فِیْہَا وَعْدَ اللّٰہِ حَقًّا وَہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُo﴾ (لقمان:۹۔۸)
’’ بے شک جو لوگ ایمان لانے اور نیک اعمال کیے ان کے لیے نعمتوں والے باغات ہیں ۔ جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہ اللہ کا سچا وعدہ ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا گیا ہے:
﴿وَسَارِعُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ﴾ (آل عمران:۱۳۳)
’’اور دوڑو مغفرت کی طرف جو تمہارے رب کی طرف سے ہے اور جنت کی طرف جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو تیار کی گئی ہے پرہیز گاروں کے لیے۔‘‘
رہی کسی معین شخص سے متعلقہ شہادت، تو یہ شہادت خاصہ ہے، جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی گواہی دی تو اس کے لیے یہ شہادت ہم بھی دیں گے۔ وہ ایک معین شخص کے لیے ہو یا کئی معینہ اشخاص کے لیے۔
اس کی مثال مؤلف نے: ’’کالعشرہ‘‘ کہہ کر دی ہے۔ یعنی وہ دس لوگ جنہیں جنت کی بشارت دی گئی ہے۔ انہیں عشرہ مبشرہ کے نام سے ملقب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں ان کا ایک ساتھ ذکر فرمایا ہے: اور وہ ہیں : خلفاء اربعہ : ابو بکر، عمر، عثمان، علی، اور سعید بن زید، سعد بن ابی وقاص، عبدالرحمن بن عوف، طلحہ بن عبید اللہ، زبیر بن عوام اور ابو عبیدہ عامر بن جراح رضی اللہ عنہم اجمعین ۔
خلفائے اربعہ کے علاوہ باقی چھ نام ایک شعر میں جمع کر دیئے گئے ہیں ، اسے یاد کریں :
سَعِیْدٌ وَسَعْدٌ وَابْنُ عَوْفٍ وَطَلْحَۃٌ وَعَامِرُ فِہْرِ وَالزُّبَیْرُ الْمُمَدَّحُ
نبی مکرم علیہ الصلاۃ والسلام نے ان لوگوں کو جنت کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا:
((ابو بکر فی الجنۃ، و عمر فی الجنۃ… )) [1]
چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشرہ مبشرہ کے لیے جنت کی شہادت دی، لہٰذا ان کے جنتی ہونے کی شہادت دینا ہم پر بھی واجب ہے ۔
|