Maktaba Wahhabi

480 - 552
وہ کتاب و سنت میں وارد اس بات کو بھی قبول کرتے ہیں کہ سفر ہجرت کے دوران ابو بکر رضی اللہ عنہ غار ثور میں اکیلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی تھے۔ وہ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کو بھی تسلیم و قبول کرتے ہیں کہ’’اپنے مال اور رفاقت میں ابو بکر رضی اللہ عنہ کے مجھ پر سب لوگوں سے زیادہ احسانات ہیں ‘‘[1] اسی طرح اہل السنہ و الجماعہ حضرت عمر بن خطاب، حضرت عثمان بن عفان اور حضرت علی بن ابو طالب اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے فضائل ومناقب کو بھی قبول کرنے ہیں ۔ اسی طرح وہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مراتب کو بھی قبول کرتے ہیں ، خلفاء راشدین اس امت میں بلند ترین مرتبہ پر فائز ہیں ، پھر ان میں سے بلند ترین مرتبہ کے حامل حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں ، پھر عمر فاروق رضی اللہ عنہ ، پھر عثمان غنی رضی اللہ عنہ اور پھر علی رضی اللہ عنہ ، جیسا کہ مؤلف آگے چل کر ذکر کریں گے۔ ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((ویفضلون من انفق من قبل الفتح۔ وہو صلح الحدیبیۃ۔ وقاتل: علی من انفق من بعد وقاتل۔)) ’’اہل سنت صلح حدیبیہ سے قبل خرچ کرنے والوں اور جہاد کرنے والوں کو اس کے بعد خرچ کرنے والوں اور جہاد کرنے والوں پر فضیلت دیتے ہیں ۔‘‘ شرح:…اور اس کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَا یَسْتَوِی مِنْکُمْ مَنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ اُوْلٰٓئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَۃً مِّنْ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا وَکُلًّا وَعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنَی﴾ (الحدید:۱۰) ’’نہیں برابر ہے تم میں سے وہ جس نے فتح سے پہلے خرچ کیا اور جہادکیا، یہ لوگ ان لوگوں سے درجے میں بڑے ہیں جنہوں نے اس کے بعد خرچ کیا اور جہاد کیا۔ ویسے اللہ نے سب سے اچھائی کا وعدہ کر رکھا ہے۔‘‘ صلح حدیبیہ ذوالقعدہ میں ۶ہجری کو ہوئی، جو لوگ اس سے پہلے مسلمان ہوئے، اللہ کی راہ میں خرچ کیا اور جہاد کیا وہ اس کے بعد خرچ کرنے والوں اور جہاد کرنے والوں سے افضل ہیں ۔ سوال: ہم اس سے کس طرح آگاہ ہوں گے؟ جواب: اس سے آگاہی ان کے اسلام قبول کرنے کی تاریخ سے ہو سکتی ہے۔ اس کے لیے ہمیں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ’’الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ‘‘ ابن عبدالبر رحمہ اللہ کی ’’الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب‘‘ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم
Flag Counter