میں ہر چیز کی تقدیر لکھ دی ہے۔ ہمیں اس بارے میں مزید کچھ کہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ۔ ہاں اگر کتاب و سنت کسی چیز پر دلالت کریں تو ہم پر اس کا اعتقاد رکھنا واجب ہوگا۔
اسے محفوظیت سے موصوف کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ مخلوق کے ہاتھوں سے محفوظ ہے۔ کسی کے لیے اس میں کسی چیز کا اضافہ کرنا یا اس میں کوئی تبدیلی کرنا ممکن نہیں ہے حتی کہ اللہ تعالیٰ بھی اس میں موجود کسی چیز میں کوئی تبدیلی نہیں کرتا؛ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے علم سے لکھا ہے۔ جس طرح کہ مؤلف اس کا ذکر کریں گے۔
٭ اسی لیے شیخ الاسلام رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((ان المکتوب فی اللوح المحفوظ لا یتغیّر أبدا۔))
’’لوح محفوظ میں لکھی گئی چیز کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔‘‘
تبدیلی فرشتوں کے پاس موجود کتابوں میں ہوتی ہے۔
شرح:…[مَقَادِیْرَ الْخَلْقِ]… یعنی تمام مخلوقات کی تقدیریں ۔ نصوص کا ظاہر انسانوں اور حیوانوں کے افعال کو شامل ہے، لیکن کیا یہ کتابت اِجمالی ہے یا تفصیلی؟
ہمارے لیے حتمی طور پر یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ کتابت اِجمالی ہے یا تفصیلی۔
مثلاً: کیا قرآن مجید لوح محفوظ میں ان آیات اور حروف کے ساتھ لکھا ہوا ہے یا اس کا ذکر لکھا ہوا ہے اور یہ کہ اسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا جائے گا اور یہ کہ وہ لوگوں کے لیے ہدایت اور نور ہوگا، اور اس طرح کے دوسرے امور؟
اگر ہم ظاہر نصوص کی طرف دیکھیں تو کہہ سکتے ہیں کہ سارے کا سارا قرآن اِجمالا اور تفصیلاً لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔ اور اگر ہم اس بات کی طرف دیکھیں کہ اللہ تعالیٰ قرآن اتارتے وقت اس کے ساتھ تکلم فرماتا تھا تو پھر کہہ سکتے ہیں کہ لوح محفوظ میں قرآن کاذکر لکھا ہوا ہے۔ مگر لوح محفوظ میں اس کے ذکر سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ اس میں لکھا ہوا بھی ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کے بارے میں فرمایا:
﴿وَاِِنَّہٗ لَفِیْ زُبُرِ الْاَوَّلِیْنَo﴾ (الشعراء:۱۹۶)’’اور یقینا وہ پہلی کتابوں میں بھی مذکور ہے۔‘‘
حالانکہ یہ سبھی کے علم میں ہے کہ کتب سابقہ میں اس کی نص نہیں بلکہ اس کا ذکر موجود ہے۔ قرآنی آیت:
﴿بَلْ ہُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ o فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ o﴾ (البروج:۲۲۔۲۱)
’’بلکہ وہ قرآن ہے بڑی شان والالوح محفوظ میں ۔‘‘
کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ لوح محفوظ میں اس کا ذکر موجود ہے۔
المہم ہمارا ایمان ہے کہ مخلوقات کی تقدیریں لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہیں ۔ اور یہ کہ اس میں لکھی ہوئی کسی چیز میں تبدیلی ممکن نہیں ہے؛ اس لیے کہ اس میں قیامت تک ہونے والے واقعات اللہ کے حکم سے ہی لکھے گئے ہیں ۔
|