اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے قدیم ازلی علم کے ساتھ اس بات سے متصف ہے کہ وہ اس بات کا علم رکھتا ہے کہ مخلوق کیا عمل کرنے والی ہے؛ ایسے قدیم ازلی علم کے ساتھ کہ جس کے اول کی کوئی نہایت نہیں ہے، وہ اپنے قدیم علم سے اس بات کا علم رکھتا کہ یہ انسان فلاں دن، فلاں جگہ فلاں کام کرے گا۔ اس بات پر ایمان رکھنا ہم پر واجب ہے۔
اس کی دلیل کتاب اللہ میں بھی ہے، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی، اور عقل انسانی میں بھی۔
قرآني دلائل : اکثر آیات میں اللہ تعالیٰ کے علم کا عموم وارد ہے۔ مثلاً:
﴿وَاللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌo﴾ (البقرہ:۲۸۲)’’اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا علم ہے۔‘‘
﴿اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًاo﴾ (النساء:۳۲)’’یقینا اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔‘‘
﴿رَبَّنَآ وَسِعْتَ کُلَّ شَیْئٍ رَحْمَۃً وَّعِلْمًا﴾ (غافر:۷)
’’ہمارے رب! تو ہر چیز کا اپنی رحمت اور علم سے احاطہ کیے ہوئے ہے۔‘‘
﴿لِتَعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ وَّاَنَّ اللّٰہَ قَدْ اَحَاطَ بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْمًاo﴾ (الطلاق:۲)
’’تاکہ تم جان لو کہ یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور یقینا اللہ نے علم سے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے۔‘‘
ان کے علاوہ کتنی ہی ایسی قرآنی آیات ہیں جو اللہ تعالیٰ کے علم کے عموم پر دلالت کرتی ہیں ۔
دلائل سنت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار سال پہلے مخلوقات کی تقدیر لکھ دی تھیں ۔ نیز یہ کہ انسان کو جو تکلیف پہنچی ہے وہ کبھی خطا کرنے والی نہیں تھی، اور جو نہیں پہنچی وہ کبھی پہنچنے والی نہیں تھی۔اور یہ کہ قلمیں خشک ہو گئیں ، اور دفتر لپیٹ دیئے گئے… اس بارے میں احادیث بڑی کثرت سے وارد ہیں ۔
عقلی دلائل:جہاں تک عقل کا تعلق ہے۔ تو وہ بھی یہ بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی خالق ہے۔ اور اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ اس کی مخلوق ہے۔ لہٰذا ازروئے عقل ضروری ہے کہ خالق کو اپنی مخلوق کا علم ہو، جس کی طرف اللہ تعالیٰ نے اس طرح اشارہ فرمایا ہے:
﴿اَ لَا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُo﴾ (الملک:۱۴)
’’کیا وہ اسے نہیں جانتا جسے اس نے خود پیدا فرمایاہے۔ اور وہ باریک بین خبر رکھنے والاہے۔‘‘
الغرض! کتاب و سنت اور عقل سبھی اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو اپنے ازلی علم کے ساتھ اس بات کا بخوبی علم ہے کہ اس کی مخلوق کیا کچھ کرنے والی ہے۔
[الذی موصوف بہ ازلاً وابدا۔] …اللہ تعالیٰ کے اس کے ساتھ ازل سے موصوف ہونے میں جہل کی نفی ہے جبکہ اس کے ساتھ أبد سے موصوف ہونے میں نسیان کی نفی ہے۔
اسی لیے اللہ تعالیٰ کا علم جہالت کے ساتھ غیر مسبوق اور نسیان کے ساتھ غیر ملحوق ہے۔ جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام نے فرعون
|