شرح:…یہ سورج ان سے ایک میل کی مسافت پر ہوگا۔میل سے مراد مسافت معلوم کرنے کا نشان راہ ہو یا سر مہ کی سلائی۔ سورج بہر حال قریب ہوگا۔ جب دنیا میں زمین سے اس قدر دوری کے باوصف اس کی حرارت کا یہ عالم ہے تو جب وہ ایک میل کی مقدار میں سروں پر کھڑا ہو گا[1] تو اس کی تپش کا پھر کیا حال ہوگا؟
سوال: معروف یہ ہے کہ اگر سورج اپنے خط استواء سے بال برابر بھی زمین کے قریب ہو جائے تو اسے بھسم کر ڈالے، پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ اس دن اس قدر قریب ہونے کے باوجود مخلوق کو نہ جلائے؟
جواب: لوگ قیامت کے دن اپنی موجودہ قوت کے حامل نہیں ہوں گے بلکہ اس دن ان کی قوت برداشت اس سے کہیں زیادہ ہوگی۔
لوگوں کے لیے اس وقت پچاس دنوں تک کچھ کھائے پئے بغیر دھوپ میں کھڑا رہنا ممکن نہیں ہے۔ مگر وہ قیامت کے دن پچاس ہزار سال تک بغیر خوراک اور پانی کے اور بغیر سائے کے کھڑے رہیں گے، اس دوران وہ بڑے بڑے ہولناک مناظر کا مشاہدہ کریں گے اور انہیں برداشت بھی کریں گے۔
دو زخیوں کے بارے میں تصور کیجئے کہ وہ اس عظیم آفت کو کس طرح برداشت کریں گے:
﴿کُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُہُمْ بَدَّلْنٰہُمْ جُلُوْدًاغَیْرَہَا﴾ (النساء:۵۶)
’’جب کبھی ان کی جلدیں گل جائیں گی تو ہم انہیں دوسری جلدیں بدل دیں گے۔‘‘
اسی طرح جنتی آدمی جس طرح اپنی بادشاہت کے قریب ترین حصے کو دیکھے گا اسی طرح ایک ہزار سال کی مسافت پر اس کے آخری حصے کو بھی دیکھ لے گا۔ جس طرح کہ نبی کریم ـ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔[2]
سوال: کیا قیامت کے دن کوئی شخص سورج کی حرارت سے محفوظ بھی رہے گا؟
جواب: جی ہاں ، کتنے ہی ایسے خوش نصیب لوگ ہوں گے۔ جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں اس دن جگہ دے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مطلع کرتے ہوئے فرمایا: ’’عادل حکمران، وہ نوجوان جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت گزاری میں نشوونما پائی۔ وہ آدمی جس کا دل مساجد کے ساتھ معلق ہے۔ وہ دو آدمی جنہوں نے اللہ کے لیے محبت کی، وہ اسی پر اکٹھے ہوئے اور اسی پر جدا ہوئے، وہ آدمی جس نے اس قدر چھپا کر صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی علم نہ ہو سکا کہ اس نے دائیں ہاتھ سے کیا خرچ کیا ہے، اور ایک وہ آدمی جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔‘‘[3]
ان کے علاوہ بھی کچھ ایسے لوگ ہوں گے جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سائے میں جگہ دے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا۔
|