Maktaba Wahhabi

355 - 552
و تعالیٰ خود چیزوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((فَاِنَّ ہٰذَا لَا تُوْجِبُہُ اللُّغَۃُ۔))’’اس لیے کہ لغت اس معنی کو واجب قرار نہیں دیتی۔‘‘ شرح:…جب اسے لغت واجب قرار نہیں دیتی تو پھر یہ معنی متعین نہیں ہوتا، اس سے حلولیہ وغیرہم کے مذہب کا ابطال ہوتا ہے، جو یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے ساتھ اختلاط کیے ہوئے ہے۔ مؤلف رحمہ اللہ نے یہ نہیں فرمایا:(( لا تقتضیہ اللغۃ)) کہ ’’لغت اس کا تقاضا نہیں کرتی۔‘‘اس لیے کہ وہ کبھی بھی اس کا تقاضا کرتی بھی ہے، مثلاً اس طرح کہہ سکتے ہیں : مَائٌ مَعَ لَبَنٍ مَخْلُوْطًادودھ میں پانی ملا ہوا ہے۔ ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وَہُوَ خِلَافُ مَا اَجْمَعَ عَلَیْہِ سَلَفُ الْاُمَّۃِ، وَخِلَافُ مَا فَطَرَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْخَلْقَ۔)) ’’یہ امت کے سلف صالحین کے اجماع کے خلاف بھی ہے، اور مخلوق کی فطرت کے بھی۔‘‘ شرح:…یہ اس لیے کہ یہ چیز انسان کی فطرت میں رکھ دی گئی ہے کہ خالق مخلوق سے الگ ہے، جب بھی کوئی بندہ یا اللہ کہتا ہے تو اس کا اعتقاد ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق سے الگ ہے نہ کہ اس میں حلول کیے ہوئے ہے۔ لہٰذا یہ دعویٰ کرنا کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے ساتھ اختلاط کیے ہوئے ہے، نہ صرف یہ کہ شریعت کے خلاف ہے بلکہ عقل اور فطرت کے بھی خلاف ہے۔ ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((بَلِ الْقَمَرُ آیَۃٌ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ مِنْ اَصْغَرِ مَخْلُوْقَاتِہِ، وَہُوَ مَوْضُوْعٌ فِی السَّمَائِ، وَہُوَ مَعَ الْمُسَافِرِ وَغَیْرِ الْمُسَافِرِ اَیْنَمَا کَانَ۔)) ’’بلکہ چاند جو اللہ تعالیٰ کی قدرت کی ایک نشانی اور اس کی چھوٹی سی مخلوق ہے، وہ آسمان پر بھی ہے اور ہر مسافر اور غیر مسافر کے ساتھ بھی وہ جہاں بھی ہو۔‘‘ شرح:…[بَلِ ] … اضراب انتقالی کے لیے ہے۔ مؤلف رحمہ اللہ نے یہ مثال معنی سمجھانے اور اس بات کو صحیح ثابت کرنے کے لیے بیان کی ہے کہ ایک چیز انسان سے دور ہونے کے باوجود حقیقتاً اس کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے، چاند اللہ تعالیٰ کی چھوٹی سے مخلوق ہے جو آسمان پر بھی ہے اور مسافر وغیرمسافر ہر انسان کے ساتھ بھی وہ جس جگہ بھی ہو۔ جب ہم چاند جیسی چھوٹی سی مخلوق کے بارے میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہے حالانکہ وہ آسمان پر ہے، اسے
Flag Counter