Maktaba Wahhabi

339 - 552
اس جگہ رؤیت کو رؤیت کے ساتھ تشبیہ دی جا رہی ہے، لہٰذا اس سے مراد رؤیت بصریہ ہی ہوگی۔ کَمَا تَرَوْنَ یہ (ما) مصدریہ ہے، جس کے بعد آنے والا فعل مصدر میں تحویل ہو جاتا ہے، اس بنا پر تقدیری عبارت اس طرح ہوگی: کَرُوْیَتِکُمُ الْقَمَرَاس طرح یہ رؤیت کی رؤیت کے ساتھ تشبیہ ہے، مرئی (دیکھی گئی چیز) کی مرئی کے ساتھ نہیں ، اس لیے کہ اللہ کی مثل کوئی چیز نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی حسی مثالوں کے ذکر کے ساتھ معانی کو لوگوں کے ذہنوں کے قریب فرمایا کرتے تھے، جس طرح کہ لقیط بن عامر کہنے لگا: اللہ کے رسول! کیا ہم سب کے سب قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھیں گے؟ اور اس کی مخلوق میں اس کی نشانی کیا ہے؟ تو اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم سب چاند کو اس کے ساتھ الگ ہو کر دیکھتے ہو؟‘‘ اس نے کہا: ہاں ، آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا: ’’اللہ اس سے بھی زیادہ عظمت والا ہے۔‘‘[1] اسی طرح صحیح مسلم[2] میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان دو برابر حصوں میں تقسیم کر لیا ہے، جب بندہ کہتا ہے: الحمد للہ رب العالمین، تو اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری حمد کی۔‘‘ یہ حدیث ہر نمازی کو شامل ہے، اور یہ سبھی کے علم میں ہے کہ تمام نمازی یہ آیت ایک ساتھ پڑھتے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ ایک ہی لمحہ میں ہر نمازی کے بارے میں فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف کی۔‘‘ [کَمَا تَرَوْنَ الْقَمَرَ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ] … یعنی جس رات چاند صاف چمک رہا ہوتا ہے، یہ چودھویں اور پندرھویں کی رات ہوتی ہے اور تیرھویں کی بھی۔ درمیانی رات چودھویں کی ہوتی ہے۔ [لَا تُضَامُّوْنَ فِيْ رُؤْیَتِہِ؛] … دوسری حدیث کے لفظ ہیں : لا تضامُون۔ اور ایک روایت کے الفاظ ہیں ۔ لَا تُضَامُّوْنَ میم کی تشدید اور تاء کی زبر اور پیش کے ساتھ، یعنی اسے دیکھتے وقت لوگ ایک دوسرے سے ملے جلے نہیں ہوں گے، جب کوئی چیز مخفی ہوتی ہے تو اسے دکھانے کے لیے ایک آدمی دوسرے کے ساتھ مل جاتا ہے، اسے رش سے بھی تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ لا تضامون۔ تاکی پیش اور میم کی تخفیف کے ساتھ، یعنی تم پر کوئی زیادتی نہیں ہوگی، مطلب یہ کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کو دیدار الٰہی سے روک کر اس پر ظلم وزیادتی نہیں کرے گا، ہر شخص اسے آسانی کے ساتھ دیکھ سکے گا۔ لا تضارون یا لا تضارّون۔ یعنی تمہیں کوئی تکلیف نہیں ہوگی، ہر بندہ مومن پڑے اطمینان اور مکمل راحت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے دیدار سے مشرف ہو سکے گا۔
Flag Counter