﴿اَفَلَمْ یَدَّبَّرُوا الْقَوْلَ اَمْ جَائَ ہُمْ مَا لَمْ َیاْتِ آبَائَہُمُ الْاَوَّلِیْنَo﴾ (المومنون:۶۸)
’’کیا انہوں نے اس کلام میں غور نہیں کیا یا ان کے پاس کوئی ایسی چیز آگئی ہے جو ان کے پہلے آباؤ اجداد کے پاس نہیں آئی۔‘‘
اور سورئہ القمر میں ارشاد ہوا:
﴿وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِ فَہَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍo﴾ (القمر: ۳۲)
’’اور ہم نے قرآن کو آسان بنایا نصیحت کے لیے کیا ہے کوئی نصیحت لینے والے۔‘‘
تدبر کے بارے میں اور بھی بہت سی آیات ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ طلب ہدایت کے ارادے سے قرآن مجید میں تدبر وتعقل سے کام لینے والا اس نتیجہ پر ضرور پہنچتا ہے کہ اس پر راہ حق عیاں ہو جاتی ہے۔
مگر جس کا مقصد قرآن کے ایک حصے کو دوسرے حصے کے ساتھ ٹکرانا، اسے اپنی رائے کے حق میں استعمال کرنا اور غلط انداز سے جھگڑا کرنا ہو، جس طرح اہل بدعت اور اہل خرافات کیا کرتے ہیں تو ایسا شخص حق تک رسائی سے محروم رہتا ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ہُوَ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ مِنْہُ اٰیٰتٌ مُّحْکَمٰتٌ ہُنَّ اُمُّ الْکِتٰبِ وَ اُخَرُ مُتَشٰبِہٰتٌ فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَہَ مِنْہُ ابْتِغَآئَ الْفِتْنَۃِ وَ ابْتِغَآئَ تَاْوِیْلِہٖ وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَہٗٓ اِلَّا اللّٰہُ وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ﴾ (اٰل عمران: ۷)
’’وہ وہی ہے جس نے آپ پر کتاب اتاری، اس کی کچھ آیتیں محکم ہیں وہی اصل کتاب ہیں ، اور دوسری متشابہات (غیر واضح حکم والی) ہیں ، جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہ آیات کے پیچھے لگتے ہیں محض فتنہ تلاش کرتے ہوئے اور اس کی حقیقت تلاش کرتے ہوئے، جبکہ اس کی حقیقت کو سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا مگر جو علم میں مضبوط ہیں ۔‘‘
اس جگہ (اما) کو مقدر مانا جائے گا۔ ﴿فَیَقُوْلُوْنَ کُلٌّمِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا﴾ ’’تو وہ کہتے ہیں کہ سب کچھ ہمارے رب کی طرف سے ہے۔‘‘ اور آخر میں فرمایا: ﴿وَ مَا یَذَّکَّرُ اِلَّآ اُولُوا الْاَلْبَابِ﴾ (اٰل عمران: ۷) ’’اور نہیں نصیحت لیتے مگر عقل والے ہی۔‘‘ اور سورئہ فصلت میں ارشاد ہوتا ہے:
﴿قُلْ ہُوَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ہُدًی وَّشِفَآئٌ وَالَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ فِیْ اٰذَانِہِمْ وَقْرٌ وَّہُوَ عَلَیْہِمْ عَمًی اُولٰٓئِکَ یُنَادَوْنَ مِنْ مَّکَانٍ بَعِیْدٍo﴾ (حٰمٓ السجدۃ: ۴۴)
’’کہہ دیجئے! کہ قرآن ایمان والوں کے لیے ہدایت اور شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور وہ ان کے لیے اندھے پن کا موجب ہے، یہ لوگ (ایسے ہیں جیسے) انہیں دورسے آواز دی جا رہی ہو۔‘‘
|