Maktaba Wahhabi

125 - 552
اس سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ حلول پر مبنی ان کا یہ قول سمع وعقل دونوں کے منافی ہے اور یہ کہ قرآن کسی بھی طرح اس پر دلالت نہیں کرتا، نہ دلالت مطابقت، نہ تضمن اور نہ ہی التزام۔ ۲۔ دوسرے گروہ سے ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ: اولاً: رب تعالیٰ کے لیے جہت کا انکار اس کے وجود کی نفی کے مترادف ہے، اس لیے کہ ہم عدم کے علاوہ کسی ایسی چیز کا علم نہیں رکھتے جو نہ تو کائنات سے اوپر ہو اور نہ اس کے نیچے، نہ دائیں ہو اور نہ بائیں ، نہ اس سے متصل ہو اور نہ ہی منفصل۔ اسی لیے بعض علماء فرماتے ہیں کہ اگر کوئی ہم سے یہ مطالبہ کرے کہ اللہ تعالیٰ کا عدم کے ساتھ وصف بیان کرو تو ہمیں عدم کا اس سے زیادہ سچا وصف اور کوئی نہیں ملے گا۔ ثانیاً:تمہارا یہ قول ہے کہ جہت کا اثبات تجسیم کو مستلزم ہے، تو مگر ہم کلمہ جسم کے بارے میں تم سے مناقشہ کرنا چاہیں گے اور تم سے یہ سوال کریں گے کہ آخر وہ جسم ہے کیا جس کی وجہ سے تم لوگوں کو صفات باری تعالیٰ کے اثبات سے متنفر کرتے ہو؟ کیا جسم سے مراد تمہارے نزدیک ایسی چیز ہے جو ایسے اجزاء سے مکون ہو جو ایک دوسرے کے طرح محتاج ہوں کہ ان اجزاء کے اجتماع کے بغیر اس کا قیام نا ممکن ہو؟ اگر تمہارا یہی ارادہ ہو تو ہم اس کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس معنی میں جسم نہیں ہے اور جو شخص یہ کہتا ہے کہ اللہ کے لیے علو کا اثبات اس جسم کو مستلزم ہے تو اس کا یہ کہنا محض دعویٰ ہے جسے قبول نہیں کیا جا سکتا، اور اگر تمہارے نزدیک جسم سے مقصود ایسی ذات ہے جو از خود قائم ہو اور اپنے شایان شان اوصاف سے متصف ہو، تو ہم اس کا اثبات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات ایسی ہے جو از خود قائم ہے اور صفات کمال سے متصف ہے، اور یہ ایسی چیز ہے جو ہر کسی کے علم میں ہے۔ اس سے ان لوگوں کے قول کا بطلان واضح ہو جاتا ہے جو اس امر کا اثبات کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے ساتھ ہر جگہ موجود ہے، یا جو یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نہ تو فوق العالم ہے اور نہ تحت العالم، نہ اس کے ساتھ متصل ہے اور نہ اس سے منفصل۔ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر مستوی ہے۔ علو ذات باری تعالیٰ کے وہ دلائل جن کے ساتھ ان دونوں گروہوں کے قول کے نقیض کا بھر پور اثبات ہوتا ہے اور جن سے اہل سنت کے عقیدہ کا اثبات ہوتا ہے، تو ایسے دلائل بے شمار ہیں اور وہ پانچ قسم کے ہیں : کتاب اللہ، سنت رسول اللہ، اجماع امت، عقل اور فطرت۔ کتاب اللّٖہ: کتاب اللہ میں علو ذات باری پر مختلف قسم کے دلائل موجود ہیں ، ان میں سے بعض دلائل میں علو اور فوقیت کی تصریح کی گئی ہے۔ کچھ اس کی طرف اشیاء کے چڑھنے اور اس کی طرف سے اترنے پر مشتمل ہیں ۔ سنت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم : اس حوالے سے دلائل سنت میں بھی تنوع پایا جاتا ہے، علو ذات کا اثبات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، فعل اور تقریر سے ہوتا ہے۔ اجماع:…ان بدعتی گروہوں کے ظہور سے قبل مسلمانوں کا اس بات پر اجماع تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر مستوی
Flag Counter