Maktaba Wahhabi

120 - 552
اس بات کا فائدہ دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص یہ ملک تام السلطان ہے، یعنی اس کی بادشاہت تام ومکمل ہے اور اس میں تصرف کرنا کسی کی بھی استطاعت میں نہیں ہے۔ حتیٰ کہ شفاعت جیسا عمل خیر بھی۔ الا یہ کہ وہ خود اس کی اجازت دے دے۔ اور یہ اس کی ربوبیت وسلطانی کے کمال کا مظہر ہے۔ یہ جملہ اس بات کا بھی فائدہ دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے اذن ثابت ہے جو کہ اصل میں اعلام وآگاہی سے عبارت ہے۔ ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖٓ﴾ (التوبۃ: ۳) ’’اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے آگاہ کیا جاتا ہے۔‘‘ اس بناء پر اذن کا مطلب یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اس پر اپنے راضی ہونے سے آگاہ کر دے۔ شفاعت کے لیے کچھ اور بھی شرائط ہیں ، مثلاً یہ کہ وہ شفاعت کرنے والے پر بھی راضی ہو اور اس سے بھی جس کے لیے شفاعت کی جا رہی ہو۔ ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَ لَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی﴾ (الانبیاء: ۲۸) ’’اور وہ کسی کی شفاعت نہیں کر سکتے مگر صرف اس کی جس سے اللہ راضی ہو۔‘‘ مزید فرمایا گیا: ﴿یَوْمَئِذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہُ الرَّحْمٰنُ وَ رَضِیَ لَہٗ قَوْلًاo﴾ (طٰہٰ:۱۰۹) ’’جس دن شفاعت نفع نہ دے گی مگر جسے رب رحمن نے اجازت دی ہو اور اس کی بات کو پسند کیا ہو۔‘‘ اس قرآنی آیت میں ان تینوں شرائط کو ایک ساتھ بیان کیا گیا ہے: ﴿وَکَمْ مِّنْ مَّلَکٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُہُمْ شَیْئًا اِِلَّا مِنْ بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰہُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَیَرْضٰیo﴾ (النجم: ۲۶) ’’اور آسمانوں میں کتنے ہی ایسے فرشتے ہیں کہ ان کی شفاعت کچھ بھی کام نہیں آئے گی مگر اس کے بعد کہ اللہ جسے چاہے اجازت دے اور پسند بھی کرے۔‘‘ یعنی وہ شافع سے بھی راضی ہو اور مشفوع لہ سے بھی۔ ہم نے یہ معنی اس بناء پر کیا ہے کہ معمول کو حذف کرنا عموم پر دلالت کرتا ہے۔ سوال : جب اللہ تعالیٰ کو مشفوع لہ کے نجات پانے کا علم ہے تو پھر شفاعت کا فائدہ؟ جواب : اللہ تبارک و تعالیٰ شفاعت کرنے والے کی عزت افزائی اور اسے مقام محمود پر فائز کرنے کی غرض سے اسے شفاعت کرنے کی اجازت دے گا۔ [یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَمَا خَلْفَہُمْ ] … کسی چیز کی حقیقت کے مطابق اس کا مکمل ادراک کرنا علم کہلاتا ہے، اللہ تعالیٰ ﴿یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ﴾ ان کے مستقبل کو بھی جانتا ہے۔ ﴿وَ مَا خَلْفَہُمْ﴾ اور ان کے ماضی کو بھی، لفظ (ما) عموم کے صیغوں میں سے ہے یعنی جو ہر ماضی اور ہر مستقبل کا بھی احاطہ کرتا ہے اور لوگوں کے افعال کا بھی۔
Flag Counter