Maktaba Wahhabi

779 - 829
جواب: راجح مذہب کے مطابق سفر میں ’’نمازِ قصر‘‘ افضل ہے واجب نہیں۔ لہٰذا آپ کو بھی افضل فعل کا اہتمام کرنا چاہیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مختلف اسفار میں مدینہ منورہ سے جب کبھی مکہ مکرمہ تشریف لائے تو قصر پڑھتے رہے۔ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیشِ نظر بھی تو یہ بات تھی کہ مسجد الحرام میں ثواب زیادہ ہے۔ اس کے باوجود آپ نے صلوٰۃِ قصر ہی پڑھی ہے۔ ﴿ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ ﴾(الاحزاب:۲۱) اجر میں کمی و بیشی کا تعلق روزِ جزاء سے ہے، جس کے نتائج نیتوں کے مطابق برآمد ہوں گے۔ دنیا میں اس کا فیصلہ کرنا ممکن نہیں۔ ہاں البتہ اگر مقیم امام کی اقتداء میں نماز ادا کی جائے تو اس کا اتمام (مکمل کرنا) ضروری ہے۔ چاہے خانہ کعبہ ہو، یا اس کے علاوہ کوئی اور مقام۔ اقامت کا ارادہ نہ رکھنے والے مسافر کا بلا تحدید قصر کرنا: سوال: مکرمی ومحترمی حافظ ثناء اﷲ صاحب مدنی… ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ مؤرخہ ۱۷۔مارچ۔۱۹۹۵ء کے صفحہ ۱۱،کالم:۲ میں نمازِ قصر کے متعلق مرقوم ہے کہ میکے اور سسرال کے ہاں جہاں عورت کا حق ِ ملکیت موجود ہو احتیاط کا تقاضا ہے کہ وہاں قصر نہ کرے بصورتِ دیگر جواز ہے۔ غالباً ملکیت سے مراد غیر منقولہ جائیداد ہوگی۔ اس ضمن میں ہمیں اصولی طور پر تو یہی معلوم ہو سکا ہے کہ نمازِ قصر کا تعلق بلحاظِ فاصلہ معروف سفر اور حضر سے ہی ہے۔ حقِ ملکیت والی بات سنت نبوی سے معلوم نہیں۔ اگر ایسی کوئی حدیث موجود ہے تو آگاہ فرما کر ممنون فرمائیں! اس سلسلے میں درج ذیل مختلف پہلوؤں سے مسئلہ پر غور فرما کر محاکمہ صادر فرمائیں! ۱۔ مسافر کے لیے قصر وہاں ہو گی جہاں مستقل رہائش نہیں ہو گی إلا یہ کہ قیام کا حدیث میں مذکور وقت حدسے زیادہ کاارادہ ہو یا وقتِ حد سے تجاوز کر جائے۔ ۲۔ ایک شخص کی مستقل رہائش لاہور میں ہے مگر اس کی غیر منقولہ ملکیت پشاور، راولپنڈی، حیدر آباد، کراچی وغیرہ(بشمول سسرال اور میکے) میں ہے تو وہاں کے سفر میں قصر ہونی چاہیے، پوری نماز کا بھی جواز ہے۔ مگر احتیاط والی بات محلِ نظر ہے۔ ۳۔ ایک شخص کی غیر منقولہ ملکیت کوئی نہیں مگر اس کی ملکیت ایک کار ہے، وہ اس پر سفر کر تا ہے تو کیا ہر سفر میں اسے پوری نماز ادا کرکے احتیاط والا پہلو اختیار کرنا ہو گا؟ ۴۔ ایک شخص لاہور کا مستقل رہائشی ہے۔ میری معلومات کے مطابق وہ کراچی کے سفر کے لیے روانہ ہوتے
Flag Counter