Maktaba Wahhabi

529 - 829
کے علاوہ کوئی اور دعا بھی پڑھی جا سکتی ہے جیسا کہ بعض مقامات پر حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے۔ جواب: ہاں! اس کے علاوہ بھی وارد ہے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں یہ دعا پڑھتے تھے۔ (( سُبحٰنَکَ اللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمدِکَ۔ اَللّٰھُمَّ اغفِرلِی)) [1] سجود السہو (نماز میں بھول جانے کے سجدے) سجدۂ سہو کس وقت اور کیوں کر کرتے ہیں؟ سوال: بارہا دفعہ مختلف مکاتب ِ فکر کی مساجد میں نماز پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ ہر مسلک کے ائمہ کرام ،سجدہ سہو، مختلف انداز سے ادا فرماتے ہیں۔ براہِ کرم، سجدہ سہو، کس وقت اور کیونکر کیا جاتا ہے؟ اس میں کیا پڑھا جاتا اور اسلام کس وقت پھیرتے ہیں؟(محمد صدیق طارق، راولپنڈی) جواب: سجدۂ سہو احادیث میں جس طرح وارد ہے، ویسے ہی کرنا چاہیے۔ پس اگر ایک شخص بھول کر دو یا تین رکعات پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیتا ہے تو اسے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور عمران رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق نماز مکمل کرکے سلام کے بعد سجدۂ سہو کرنا چاہیے۔ اگر وہ دو رکعت پڑھ کر اٹھ کھڑا ہوا اور بیٹھا نہیں تو اسے نماز مکمل کرلینے کے بعد ابن بحینہ کی حدیث کی رو سے سلام سے پہلے سجدہ کرنا چاہیے۔ اور اگر اسے شک ہو کہ آیا اس نے تین رکعات پڑھیں ہیں یا چار؟ تو اسے یقین پر اعتماد کرتے ہوئے ابوسعید اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی حدیث کی رو سے سلام سے قبل سجدہ کرنا ہوگا اور اگر اسے شک واقع ہو مگر اسے یہ بالکل علم نہیں ہے کہ اس نے کتنی رکعتیں ادا کی ہیں تو وہ ظن غالب پر بنا کرتے ہوئے نماز پوری کرے اور حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے مطابق سلام کے بعد سجدۂ سہو کرے۔ اس طرح سب احادیث پر عمل ہو جائے گا۔ مذکورہ صورتوں کے علاوہ اگر کوئی اور صورت پیش آجاتی ہے تو وہ مذکورہ صورتوں میں سے جس صورت کے قریب ہو گی، اس کا حکم اس صورت کا حکم ہوگا۔[2] علامہ شوکانی رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے، مگر ابن حبان اور ان کے قول میں فرق یہ ہے کہ انھوں نے نئی
Flag Counter