Maktaba Wahhabi

762 - 829
سببی ہے۔ اس لیے اس کو مکروہ اوقات میں پڑھنا بھی درست ہے، جس طرح کہ نمازِ جنازہ وغیرہ ہے، بطورِ استدلال حدیث ’’ کُرَیب عَن أُمِّ سَلَمَۃَ‘‘ پیش کی جاتی ہے۔ ((سَمِعتُکَ تَنہَی عَن ہَاتَینِ، وَأَرَاکَ تُصَلِّیہِمَا، فَإِن أَشَارَ بِیَدِہِ، فَاستَأخِرِی عَنہُ، فَفَعَلَتِ الجَارِیَۃُ، فَأَشَارَ بِیَدِہِ، فَاستَأخَرَت عَنہُ، فَلَمَّا انصَرَفَ قَالَ: یَا بِنتَ أَبِی أُمَیَّۃَ، سَأَلتِ عَنِ الرَّکعَتَینِ بَعدَ العَصرِ، وَإِنَّہُ أَتَانِی نَاسٌ مِن عَبدِ القَیسِ،فَشَغَلُونِی عَنِ الرَّکعَتَینِ اللَّتَینِ بَعدَ الظُّہرِ فَہُمَا ہَاتَانِ))(متفق علیہ) [1] تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! مرعاۃ المفاتیح(ج:۲،ص:۵۱۔۵۶) تحیۃ المسجد پڑھنا فرض ہے یا مستحب؟ سوال: مسجد میں داخل ہونے کے بعد بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھنی فرض ہیں یا مستحب؟ کیا جمعہ کے علاوہ بغیر پڑھے بیٹھنا جائز ہے ؟ جواب: عموم حدیث کا تقاضا یہ ہے کہ آدمی جب بھی مسجد میں آئے دو رکعت نماز پڑھ کر بیٹھے، جمعہ کے ساتھ مخصوص نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((اِذَا دَخَلَ اَحَدُکُمُ المَسجِدَ فَلَا یَجلِس حَتّٰی یُصَلِّی رَکعَتَینِ)) [2] یعنی تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو وہ دو رکعتیں نماز پڑھے بغیر نہ بیٹھے۔ ممنوعہ اوقات میں بھی سببی نماز کا جواز ہے۔(فتاویٰ اسلامیہ:۱؍۳۳۲) حج سے واپسی پر مسجد میں جاتے ہی دو رکعت تحیۃ المسجد یا شکرانے کے نوافل: سوال: ایک آدمی حج یا عمرہ سے واپس گھر آیا، محلہ کی مسجد میں گیا، عصر کی نماز کے بعد پہنچا، اس نے خود بھی عصر پہلے پڑھی ہوئی ہے۔ کیا وہ اب’’تحیۃ المسجد‘‘ پڑھ سکتا ہے ؟ اور کیا وہ نفل شکرانہ جو کہ حج سے واپسی پر پڑھی جاتی ہیں، پڑھ سکتا ہے ؟ یا مندرجہ دونوں نوافل کو اکٹھا پڑھ سکتا ہے ؟ یا مغرب کی نماز کے بعد پڑھے۔ جواب: ایسی صورت میں بہتر ہے، حاجی مسجد میں داخل ہونے کے بجائے سیدھا اپنے گھر چلا جائے اور
Flag Counter