Maktaba Wahhabi

646 - 829
امام دونوں طرف سلام پھیرے تو پھر مسبوق اٹھ کر بقیہ نماز مکمل کرے: سوال: بعض لوگ کہتے ہیں کہ امام کے ایک طرف سلام پھیرنے کے بعد مسبوق اپنی نماز کے لیے کھڑا ہو اور بعض کہتے ہیں کہ امام دونوں طرف سلام پھیر کر نماز سے فارغ ہوتا ہے۔ لہٰذا دوسری طرف سلام پھیرنے سے ہی مقتدی متابعت وپیروی سے الگ ہوتا ہے، لہٰذا امام دونوں طرف سلام پھیر چکے تب مسبوق کھڑا ہواپنی نماز مکمل کرنے کے لیے ۔ کون سی بات درست ہے؟ جواب: امام دونوں طرف سلام پھیرے تو پھر مسبوق کو اٹھ کر بقیہ نماز مکمل کرنی چاہیے۔ کیونکہ نماز سے فراغت تک مسبوق امام کی اقتداء میں رہتا ہے۔ فجر کی دوسری رکعت میں ملنے والا مقتدی بعد از سلام فوت شدہ رکعت میں صرف فاتحہ ہی پڑھے؟ سوال: صبح کی جماعت ہو رہی ہے آدمی ایک رکعت لیٹ ہو گیا جو رکعت وہ جماعت کے ساتھ پڑھے گا اس میں صرف سورہ فاتحہ پڑھے گا اور دوسری رکعت اکیلے پڑھے گا کیااس میں فاتحہ کے بعد کوئی اور سورت پڑھنی چاہیے کہ نہیں؟ جواب: فجر کی نماز میں ایک رکعت کے بعد ملنے والامقتدی بعد از سلام جو رکعت اکیلا پڑھے گا اس میں فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت بھی ملا سکتا ہے کیونکہ اس رکعت کی ادائیگی انفرادی حیثیت میں ہے۔ کیا امام کی غلطی پر مسبوق تکمیلِ نماز کے بعد سجدہ سہو کرے گا؟ سوال: اگر مسبوق کے شامل ہونے سے پہلے امام کو سہو ہوا تھا اور امام نے سلام کے بعد سجدۂ سہو کیا۔ مسبوق اپنی نماز مکمل کرنے کے بعد اکیلا سجدۂ سہو کرے گا یا نہیں۔مقتدی اس وقت تک امام کی اقتداء کا پابند ہوتا ہے جب تک وہ سلام نہ پھیرے۔ جواب: مسبوق اگر فوت شدہ نماز کی قضائی کے آغاز میں ہو تو پھر بھی احوط یہی ہے، کہ امام کے ساتھ مل کر سجدۂ سہو کرے۔ بایں صورت ’’جرِّ جوار‘‘ کے قاعدہ کا انطباق ہوگا۔ ہاں البتہ امام اگر تاخیر سے سجدۂ سہو کرتا ہے تو پھر مسبوق کو بعد از فراغت سجدۂ سہو کرنے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ مسبوق انفرادی نماز میں امام کی سابقہ غلطی کا متحمل نہیں ہوتا۔ سلام کے بعد مسبوق ثناء سے آغاز کرے یا فاتحہ سے: سوال: ایک شخص مغرب کی جماعت میں دوسری رکعت کے ساتھ شامل ہوا یعنی دوسری اور تیسری رکعت
Flag Counter