Maktaba Wahhabi

659 - 829
قضائے عمری ادا کرنا: سوال: میری عمر پچیس سال ہے، اب میں نے نماز باقاعدہ پڑھنا شروع کر دی ہے، اس سے پہلے میں نے کبھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ کیا اب پہلی نمازوں کو ادا کرنے کا کوئی طریقہ ہے؟ قرآن و حدیث سے وضاحت کریں۔ جواب: زندگی کے ایک حصے کی ترک شدہ نمازوں کی قضاء ضروری نہیں۔ صرف توبہ و استغفار کرنا ہی کافی ہے۔ قرآن میں ہے: ﴿قُل لِّلَّذِینَ کَفَرُوٓا اِن یَّنتَھُوا یُغفَرلَھُم مَاقَد سَلَفَ﴾ (الانفال :۳۸) ’’اے نبیؐ ! کفار سے کہہ دو کہ اگر وہ (اپنے افعال سے ) باز آ جائیں تو جو ہوچکا وہ انہیں معاف کر دیا جائے گا۔‘‘ دوسری جگہ فرمایا: ﴿وَاِنِّی لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اھتَدٰی﴾ (طٰہٰ: ۸۲) ’’اور جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور عمل نیک کرے پھر سیدھے رستے پر چلے اس کو میں بخشنے والا ہوں۔‘‘ شریعت میں قضاء عمری کا کوئی ثبوت نہیں، حدیث میں ہے کہ (( اَلتَّوبَۃُ تَجُبُّ مَا کَانَ قَبلَھَا)) یعنی ’’توبہ سابقہ گناہ مٹا دیتی ہے۔ ‘‘ نیز فرمایا کہ((التَّائِبُ مِنَ الذَّنبِ کَمَن لَا ذَنبَ لَہٗ)) [1] ’’گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہو جاتا ہے کہ اس نے گناہ کیاہی نہیں۔‘‘ قضاء شدہ نمازیں ترتیب سے پڑھنا : سوال: ایک دو نمازیں قضاء ہوجائیں تو ان نمازوں کی ادائیگی میں ترتیب ملحوظ رکھنا اس کے ادا ہونے کی شرط ہے، یا واجب ہے، یاسنت؟ جواب:حتی المقدور قضاء شدہ نمازوں کو ترتیب سے پڑھنا ضروری ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وَالأَکثَرُ عَلٰی وُجُوبِہٖ مَعَ الذِّکرِ، لَا مَعَ النِّسیَان)) [2] ’’اکثر علماء کا کہنا ہے کہ یاد کی صورت میں ترتیب ضروری ہے۔ بھول کی صورت میں نہیں۔‘‘ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! (مجموع فتاویٰ سماحۃ الشیخ ابن باز: ۴؍ ۴۳۸۔ ۴۴۳) فتاویٰ اہل حدیث: ۲؍ ۸۶۔
Flag Counter