Maktaba Wahhabi

272 - 829
جمعۃ المبارک کی دوسری اذان خطبہ سے پہلے یا بعد میں؟ سوال: جمعۃ المبارک کی دوسری اذان خطبہ سے پہلے دینی چاہیے یا بعد میں۔ بعض لوگ خطبہ کے بعد دوسری اذان دیتے ہیں۔ جواب: جمعہ کی دوسری اذان خطیب جب منبر پر بیٹھ جائے، اس وقت دینی چاہیے۔ سائب بن یزید کی روایت میں ہے: (( کَانَ النِّدَائُ یَومَ الجُمعَۃِ اَوَّلَہٗ اِذَا جَلَسَ الاِمَامُ عَلٰی المِنبَرِ)) [1] ’’خطبہ کے بعد اذان کا کوئی ثبوت نہیں۔‘‘ اصل بات یہ ہے کہ حنفیہ کے نزدیک تقریر اور خطبہ میں فرق ہے ۔ شروع میں مقامی زبان میں جو گفتگو کرتے ہیں اس کا نام وہ تقریر رکھتے ہیں اور جمعہ کا خطبہ بزبان ِ عربی پڑھنا ان کے نزدیک شرط ہے۔ اس لیے وہ تقریر کے بعد اذان دیتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یوں سمجھیں کہ ان کے جمعہ کا آغاز ہی اس اذان سے ہوتا ہے لیکن یہ عمل بھی بدعت ہے، کیونکہ قبل از جمعہ شریعت میں تقریر نامی کوئی شے ثابت نہیں۔ دراصل حنفیہ نے اس حیلہ سے اپنی ایک الجھن کا حل تلاش کرنے کی بے کار سعی کی ہے۔ وہ یہ ہے کہ خطبہ جمعہ عربی زبان کے بغیر دینا ان کے نزدیک جائز نہیں(گو نماز فارسی میں جائز ہو) لیکن عامۃ الناس عربی زبان کو سمجھ نہیں پاتے۔ اس بناء پر تقریر نامی بدعت کو انھوں نے ایجاد کیا، تاکہ عوام کی رغبت اہلِ حدیث کے خطبوں سے پھِر جائے جو مقامی زبان میں خطبوں کے جواز کے قائل ہیں۔ مسئلہ ہذا کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! فتاویٰ علمائے حدیث: (۳؍۸۴تا ۸۷) جمعہ کی دو اذانوں کا حکم: سوال: ہمارے بعض اہلِ حدیث کی مساجد میں جمعہ کی ایک اذان اور جب کہ اہلحدیث کی بعض مساجد میں جمعہ کی دو اذانیں دی جاتی ہیں۔ ایک اذان دینے والے اہلحدیث کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں صرف ایک اذان عندالخطبہ دی جاتی تھی لہٰذا دوسری اذان دینا جائز نہیں۔ مگر دو اذان دینے والے اہلحدیث کہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جب لوگوں کی کثرت دیکھی تو انھوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں اذان عندالخطبہ کے علاوہ ایک اور وقتی اذان جیسی نماز ظہر کے لئے ہوتی ہے، جاری کردی جس
Flag Counter