Maktaba Wahhabi

577 - 829
مغفرت کے لیے پڑھی جا سکتی ہے؟ جواب: بظاہر جواز ہے۔ حدیث میں ہے: ثُمَّ لِیَتَخَیَّر مِنَ الدُّعَائِ اَعجَبَہٗ اِلَیہِ)) [1] ’’پھر جو دعا نمازی کو زیادہ پسند ہو پڑھ لے۔‘‘ تشہد کا طول کس قدر ہو؟ سوال: الاعتصام کے کسی شمارے میں پڑھا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی آخری رکعت میں ’’التحیات‘‘ کے لیے بیٹھتے تو اس میں بہت طویل قرآن و حدیث کی دعائیں پڑھتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو فرض نمازوں کی امامت خود کرواتے تھے اور کمزور و ضعیف مقتدیوں کا خیال فرماتے ہوئے نماز کو طول نہیں دیتے تھے۔ پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کونسی نماز کے آخری ’’التحیات‘‘ کے آخر میں طویل دعائیں پڑھتے تھے۔ میں نے صبح کے دو فرضوں کی آخری رکعت میں قرآن و حدیث کی مسنون دعائیں پڑھنی شروع کی ہیں۔ مگر وہ اتنا طویل سلسلہ شروع ہوجاتا ہے کہ ہر دعا کی افادیت اتنی ضروری معلوم ہوتی ہے کہ چھوڑنے کو دل نہیں چاہتا۔ نتیجتاً وہ دو رکعت آدھ گھنٹے سے بھی زیادہ وقت لے لیتی ہیں اور سلام پھیرنے کے بعد یہ بات میرے لیے سوہانِ روح بن جاتی ہے کہ جو کچھ میں اپنے بچوں کے لیے یا بہن بھائیوں کے لیے خاص طور پر اﷲ تعالیٰ سے مانگنا چاہتی ہوں کہ جو کچھ اپنی زبان یعنی اُردو یا پنجابی میں ہی مانگ سکتی ہوں وہ نہیں مانگ سکی کیونکہ نماز کی حالت میں تو صرف عربی دعائیں ہی پڑھ سکتے ہیں اور سلام پھیرنے کے بعد میری دماغی ہمت جواب دے دیتی ہے کیونکہ میں عمر رسیدہ عورت ہوں اور دماغی کمزوری کا عارضہ بھی ہے۔براہِ مہربانی کوئی ایسا طریقہ بتائیں کہ میرے بچے بھی میری دعاؤں سے محروم نہ رہیں۔ جواب: فرض نماز میں واقعی مقتدیوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ لیکن ’’تشہد‘‘ کے طُول کا انحصار صرف فرض پر نہیں، بلکہ نوافل و رواتب بھی اس زمرہ میں شامل ہیں۔ بالخصوص رات کی نماز جس کی طوالت کا دارومدار انسان کے ذہنی نشاط پر ہوتا ہے۔ محترمہ کتاب و سنت میں ایسی دعائیں موجود ہیں، جن میں ’’مشارٌ الیہ‘‘ اشخاص کے تذکرے موجود ہیں۔ مولانا عبد السلام بستوی مرحوم کی کتاب ’’اسلامی وظائف‘‘ کو سامنے رکھ کر بآسانی آپ ان کا انتخاب کر
Flag Counter