Maktaba Wahhabi

816 - 829
ہے، پھر خطیب دو خطبے پڑھتا ہے۔ دونوں کے درمیان بیٹھ کر وقفہ کیا جاتا ہے۔ جس کا اندازہ بعض اہلِ علم نے سورۂ اخلاص کی تلاوت کے بقدر کیا ہے۔ بعد از فراغت خطبہ ثانیہ اور پھراقامت کہی جاتی ہے۔ راجح مسلک کے مطابق اس کے تمام کلمات اکہرے ہیں سوائے ’’اﷲ اکبر‘‘ اور ’’قد قامت الصلوۃ‘‘ کے۔ وہ دو دو دفعہ ہیں، پھر امام دو رکعت نماز پڑھاتا ہے جن میں مخصوص سورتوں ’’الأعلٰی، الغاشیہ یا الجمعہ، المنافقون‘‘ کا بالترتیب اہتمام ہونا چاہیے۔ یاد رہے اگر منبری اذان سے قبل عثمانی اذان کا اضافہ کر لیا جائے تو یہ بھی جائز ہے، اس کا مقصود قبل از وقت لوگوں کو اطلاع دینا ہے۔ تاکہ نمازی جمعہ کے لیے بروقت مسجد میں پہنچ سکیں اور جہاں تک پہلی سنتوں کا تعلق ہے تو جمعہ سے قبل مخصوص سنتیں نہیں، البتہ مطلق نوافل حسبِ استطاعت پڑھے جا سکتے ہیں۔ یہ ہے رسول اﷲ صلي الله عليه وسلم کے خطبے اور نماز کی کیفیت۔ اس کے علاوہ مزعومہ (غیر مسنون) طریقہ جو بھی ہو وہ مردود ہے۔ اس کا مرتکب مبتدع (بدعتی) ہے۔ صحیح حدیث میں ہے:((مَن اَحدَثَ فِی اَمرِنَا ھٰذَا مَا لَیسَ مِنہُ فَھُوَ رَدٌّ )) [1] ’’جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے‘‘ خطبہ جمعہ سے قبل نوافل پڑھنا: سوال: بعض مساجد میں لوگ سستی سے وقت کا انتظار کرتے رہتے ہیں کہ دوسری اذان میں پہنچ جائیں گے کہ اگر کوئی جواز ہو کہ پہلے اذان دے کر لوگ نوافل سنتیں ادا کرتے رہیں پھر دوسری اذان دے کر خطبہ مسنونہ شروع کیا جائے، آنے والا دو رکعت بھی پڑھ لے۔ اس کے مشروع ہونے یا غیر مشروع ہونے کی بحث تفصیلی شائع فرما کر عند اﷲ ماجور ہوں؟ جواب: جمعہ کی اذان اصلاً ایک ہے اذانِ عثمانی کا محض جواز ہے، اور خطبہ جمعہ سے قبل نوافل پڑھنے کا تعلق اذان سے نہیں۔ جب بھی انسان مسجد میں آئے حسب مقدور نوافل پڑھ سکتا ہے۔ موضوع ہذا پر تفصیلی فتویٰ ’’الاعتصام‘‘ میں پہلے شائع ہو چکا ہے۔ موذن اور خطیب منبری اذان کے بعد دورکعت کب پڑھیں؟ سوال: موذّن اور خطیب ِجمعہ منبری اذان کے بعد دو رکعت پڑھیں گے یا کب پڑھیں گے کہ ان کا عمل اس
Flag Counter