Maktaba Wahhabi

391 - 829
کردیتے۔ (پہلی رکعت کی طرح شروع میں) خاموش نہ ہوتے۔‘‘ تشہد اوّل میں حدیث (( فَکَیفَ نُصَلِّی عَلَیکَ؟ قَالَ: قُولُوا : اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ…))[1] کے عموم کی بناء پر درود پڑھنے کا جواز ہے اور دعائیں آخری تشہد میں پڑھنی چاہئیں۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’تم میں سے کوئی شخص تشہد اخیر سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے پناہ مانگے…‘‘ الخ۔ ( رواہ الجماعۃ: البخاری والترمذی بحوالہ المنتقیٰ) [2] کیا ہر رکعت کے شروع میں اعوذباللہ پڑھا جا سکتا ہے ؟ سوال: پہلی رکعت کے بعد ہر رکعت میں ’’اعوذ باﷲ ‘‘ پڑھا جا سکتا ہے۔ کچھ علماء کہتے ہیں کہ صرف پہلی رکعت میں تعوذ پڑھناہے۔ کیا دونوں طرح جائز ہے ؟ کون سا طریقہ زیادہ بہتر ہے؟ جواب: امام حسن، عطاء، اور ابراہیم رحمہما اللہ کا مسلک یہ ہے کہ ہر رکعت میں ’’تعوذ‘‘ مستحب ہے۔ ان کا استدلال قرآنی آیت کے عموم سے ہے۔ ﴿فَاِذَا قَرَاتَ القُراٰنَ فَاستَعِذ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ﴾ (النحل:۹۸) اور دوسرا مذہب صرف پہلی رکعت میں پڑھنے کا ہے۔ بطورِ فیصلہ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((فَالأَحوَطُ، أَلاِقتِصَارُ عَلٰی مَا وَرَدَت بِہِ السُّنَّۃُ۔ وَ ھُوَ الاِستِعَاذَۃُ قَبلَ قِرَائَ ۃِ الرَّکعَۃِ الاُولٰی۔ فَقَط )) (نیل الأوطار:۱؍۲۰۵) یعنی زیادہ احتیاط والا مسلک یہ ہے، کہ اس شئی پر اکتفاء کیا جائے جو سنت میں وارد ہے اور وہ یہ ہے کہ صرف پہلی رکعت کی قرأت سے پہلے تعوذ پڑھا جائے۔ صحیح مسلم میں حدیث ہے: (( إِذَا نَہَضَ مِنَ الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ اسْتَفْتَحَ الْقِرَاء َۃَ بِ ﴿الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ﴾ وَلَمْ یَسْکُتْ )) [3] ہر رکعت میں ((أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم)) پڑھنا کیسا ہے؟ سوال: ہر رکعت میں ((أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم)) پڑھنا کیسا ہے؟کیونکہ ابن حزم رحمہ اللہ
Flag Counter