Maktaba Wahhabi

306 - 829
کیا نماز پڑھتے وقت سَر پر ٹوپی کا ہونا لازمی ہے؟ سوال: کیا نماز پڑھتے وقت سَر پر ٹوپی کا ہونا لازمی ہے؟ جواب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل اور ارشادِ مبارک سے ثابت ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ننگے سَر نماز پڑھی۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑا اوڑھ کر نماز پڑھی، جس کے اوڑھنے کی کیفیت یہ تھی، کہ کپڑے کے دونوں پَلُّو مخالف سمت سے کندھے پر ڈال لیے، یعنی اس کی دائیں طرف بائیں کندھے پر، اور بائیں طرف دائیں کندھے پر ڈال لی۔ اس سے صاف واضح ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سَر مبارک ننگا تھا۔ ’’صحیحین‘‘ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کپڑا فراخ ہو تو اسے اوڑھ لے۔‘‘ (یعنی نماز میں) [1] صحیح مسلم کی روایت میں اوڑھنے کا یہ طریقہ بتایا ہے، کہ کپڑے کے دونوں کنارے باہم مخالف طرف سے کندھے پر ڈال لے۔ اگر کپڑا تنگ ہو تو تہ بند باندھ لے۔ [2] تو اس طرح قولی حدیث سے بھی ثابت ہو گیا کہ نماز میں سَر ڈھانپنا لازمی نہیں۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! صحیح بخاری (کتاب الصلاۃ) کے ابتدائی ابواب ۔ ننگے سر نماز پڑھنا جائز ہے تو جوتا پہنے نماز پڑھنے پر کیوں عمل نہیں کیا جاتا؟ سوال: اہلِ حدیث مساجد میں لوگ عموماً ننگے سَر نماز پڑھتے ہیں، ننگے سَر نماز پڑھنا احادیث سے ثابت ہے تو جوتی سمیت نماز پڑھنا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، ایک سنت پر عموماً عمل کیا جاتا ہے، جب کہ دوسری سنت کو ترک کر دیا جاتا ہے، آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ جواب: دونوں سنتوں پر عمل ہونا چاہیے، باعمل اہلِ حدیث کی زندگی ہمیشہ کتاب وسنت کے گرد گھومتی ہے۔ وہ ہر کام میں شریعت کی پیروی کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ لیکن کسی فعل کے جائز ہونے کا یہ معنی بھی نہیں، کہ نہ کرنے والا قابلِ مذمت اور موردِ الزام ٹھہرے۔ یاد رکھیں کہ عام حالات میں جوتا اُتار کر نماز پڑھنا افضل ہے۔ کیونکہ سجدے میں پاؤں کی انگلیوں کا رُخ اسی صورت میں قبلہ کی طرف کیا جا سکتا ہے، جب جوتا اتارا ہوا ہو، جس طرح کہ صحیح حدیث میں اس امر
Flag Counter