Maktaba Wahhabi

215 - 829
کونسی نمازوں میں دوہری اور کونسی نمازوں میں اکہری تکبیر کہنا سنت ہے؟ سوال: کونسی نمازوں میں دوہری تکبیر کہنا سنت ہے؟اور کن نمازوں میں اکہری تکبیر کہنا جائز ہے؟ جواب: بعض اہلِ علم کا کہنا ہے کہ جس نماز کے لیے اذان دوہری ہو ا س کی تکبیر بھی دوہری ہونی چاہیے۔ دلیل میں وہ حدیث ابومحذورہ پیش کرتے ہیں جو کتب سنن و مسلم وغیرہ میں موجود ہے۔ باقی عام حالات میں تکبیر اکہری کہی جائے۔ یاد رہے بلا تخصیص کسی بھی نماز کے لیے دوہری اذان ہو سکتی ہے۔ اذان میں ترجیع کا اِذن عام ہے یا فجر سے خاص ؟ سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کیا صرف فجر کی اذان ہی ’’ترجیع‘‘ کے ساتھ پڑھنی چاہیے یا باقی نمازوں کی اذانیں بھی ’’ترجیع‘‘ کے ساتھ پڑھنے کی اجازت ہے؟ اور اگر اذان ترجیع کے ساتھ پڑھی گئی ہو تو تکبیر میں کتنے کلمے کہنے چاہئیں، اور’’قَد قَامَتِ الصَّلٰوۃَ‘‘ کے جواب میں ’’اقَامَھَا اللّٰہُ وَ اَدَامَھَا‘‘ کس وقت پڑھنا چاہیے؟ جواب: صحیح مسلم اور سنن کی کتابوں میں وارد حضرت ابو محذورہ کی روایت میں اذان میں ترجیع کا اِذن عام ہے۔ فجر سے مخصوص نہیں۔ بایں صورت ابو محذورہ کی روایت میں تکبیر میں سترہ کلمات کا ذکر ہے۔ بظاہر اس کا جواز اس صورت میں ہے، جب اذان میں ’’ترجیع‘‘ ہو، ورنہ عام حالات میں تکبیر اکہری ہے، جفت نہیں۔ جس طرح کہ صحیح بخاری میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں مصرّح (واضح) ہے، اور ’’قد قامت الصلوٰۃ‘‘ کے جواب میں ’’أقامھا اللہ و أدامھا‘‘[1]کہنے والی روایت تین علتوں کی بناء پر سخت ضعیف ہے۔ ۱۔ محمد بن ثابت عبدی بالاجماع ضعیف ہے۔ ۲۔ عبدی اور شہر بن حوشب کے درمیان واسطہ مجہول ہے۔ ۳۔ شہر بن حوشب مختلف فیہ ہے۔( المجموع:۳؍۱۲۹) لہٰذا’’ قَد قَامَتِ الصَّلٰوۃَ ‘‘ کے جواب میں اسی کلمے کا اعادہ ہونا چاہیے۔ اذان کے دوران نماز شروع کرنا: سوال: اذان ہو رہی ہو اور نماز شروع کرلی جائے تو کیا نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟ جواب: افضل یہ ہے کہ اذان کا جواب دے کر نماز شروع کی جائے۔اگر کوئی اثنائے اذان میں ہی نماز
Flag Counter