Maktaba Wahhabi

754 - 829
نماز کے رکوع اور سجود اور قنوت وتر میں غیر عربی دعائیں کرنا: سوال: (۱)نماز میں رکوع ، سجدہ کے دوران اور تشہد میں سلام سے پہلے غیر عربی زبان میں دعا کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ (۲) قنوت نازلہ میں عربی یا غیر عربی زبان میں اپنی طرف سے دعائیں کی جا سکتی ہیں؟ کیا عربی زبان میں اپنی طرف سے قنوت نازلہ کی دعائیں’’ کلام الناس‘‘ میں داخل نہیں؟ (۳) کیا مندرجہ بالا تمام جگہوں پر غیر عربی زبان میں دعائیں کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں فرض نماز یا نفلی نماز عاجز یا غیر عاجز کا کوئی فرق ہے؟ (۴) آپ نے گزشتہ کسی شمارے میں بعد از رکوع ہاتھ نہ باندھنے کے بارے میں فرمایا تھا کہ قبل از رکوع پر لفظ قیام کا اطلاق ہوا ہے اور بعد از رکوع پر اعتدال کا اطلاق ہوا ہے جب کہ صحیح مسلم میں بعد از رکوع پر ’حَتّٰی یَستَوِی قَائِمًا‘ کا اطلاق ہوا ہے اس کا کیا جواب ہو سکتا ہے؟ جواب:(۱)نماز کے دوران دین و دنیا کی بہتری کے لیے کوئی سی دعا بھی ہو سکتی ہے ۔ بشرطیکہ زبان عربی ہو اور با معنی مرتب کلمات ہوں۔ کہیں ایسا نہ ہو، کہ کلمات کی تبدیلی سے معانی منقلب ہو کر نماز باطل ہو جائے اور ثواب کی بجائے سزا کا مستحق ٹھہرے۔ (أَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنھَا) حدیث میں ہے: (( صَلُّوا کَمَا رَأَیتُمُونِی اُصَلِّی)) [1] ’’نماز (ٹھیک) اس طرح پڑھو، جس طرح تم نے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘ یہ بات اظہر من الشمس ہے، کہ آج تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہو سکا کہ بحالتِ نماز غیر عربی میں کوئی دعا کی ہو۔ دوسری زبانوں میں نماز کے دوران دعا کرنا ’’مداخلت فی الدین‘‘(دین میں دخل اندازی) کے زمرے میں آتا ہے، جو کسی کے لیے جائز نہیں۔ پھر تعامل امت بھی اسی کے مطابق ہے۔ (۲) ’’قنوتِ نازلہ‘‘ کی صورت میں حسب موقع دعا اور مناجات کا اظہار کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں صلاۃ الکسوف کے منظر میں ہے: ((و دَنَت مِنَّی النَّارُ حَتّٰی قُلتُ :اَی ربِّ، وَ اَنَا معََھُم؟)) [2] ’’اگ میرے اتنے قریب ہو گئی کہ میں نے کہا: اے پروردگار! کیا میں ان کے ساتھ ہوں۔‘‘
Flag Counter